پولش سائیکلسٹ کا تاریخ میں پہلی بار ’کراچی تا کے ٹو‘ سائیکل پر سفر کا منفرد ریکارڈ
پولش سائیکلسٹ کا تاریخ میں پہلی بار ’کراچی تا کے ٹو‘ سائیکل پر سفر کا منفرد ریکارڈ
پولینڈ کے سائیکلسٹ نے تاریخ میں پہلی بار کراچی سے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ سائیکل پر سفر کا کارنامہ انجام دے دیا۔ پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ سائیکلسٹ پاول مالاشکو نے 4 اپریل کو کراچی سے ’کے ٹو بیس کیمپ بائیک ایکسپیڈیشن‘کا آغاز کیا تھا تاکہ پاکستان کو بحیرہ عرب کے ساحل سے لے کر کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکل پر عبور کیا جاسکے، انہوں نے یہ سفر گزشتہ ماہ کے آخر میں مکمل کیا اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے شخص ہیں۔
پولش سائیکلسٹ نے کہا کہ انہوں نے 3 ہزار 376 کلومیٹر کا سفر 56 دنوں میں مکمل کیا، جس میں انہوں نے 3 ہزار 322 کلومیٹر سائیکل چلائی اور 54 کلومیٹر کا فاصلہ اپنی بائیک کندھے پر اٹھا کر طے کیا، ان کے سفر میں 32 ہزار 3 میٹر کی بلندی کا اضافہ شامل تھا اور اس دوران درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ سے لے کر منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا۔تاہم، گلگت بلتستان کے سیاحت کے محکمے اور ٹور آپریٹرز کے درمیان پرمٹ فیس میں اضافے پر قانونی تنازع نے اُن کا سفر عارضی طور پر روک دیا، جس کے باعث مطلوبہ اجازت نامہ جاری نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ دوران سفر ٹور آپریٹر نے اطلاع دی کہ محکمہ سیاحت گلگت بلتستان نے ٹریکنگ پرمٹس کا اجرا معطل کردیا ہے۔پاول مالاشکو نے گلگت تک 2 ہزار کلومیٹر سے زائد سائیکلنگ کے بعد گلگت بلتستان کی چیف کورٹ سے رجوع کیا۔انہوں نے جج صاحبان کو بتایا کہ یہ صرف میرا خواب نہیں بلکہ پاکستان کو ایڈونچر اور ایکسپلوریشن کی منزل کے طور پر یورپ اور اس سے آگے فروغ دینے کا ایک موقع بھی ہے، اس مقصد کے لیے میری انتھک کوشش اور لگن شامل ہے اور اس کے لیے آپ کی مدد میرے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔
گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے ایک جج نے 3 مئی کو محکمہ سیاحت کو سابقہ نرخوں پر پرمٹ جاری کرنے کا حکم دیا، جو بعد ازاں جاری کردیا گیا۔عدالتی حکم کے بعد پاول مالاشکو قراقرم ہائی وے کے ذریعے خنجراب پاس اور پھر اسکردو پہنچے اور 7 مئی تک 3 ہزار 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، انہوں نے 11 مئی کو اسکردو سے کے ٹو بیس کیمپ کے آخری مرحلے کا آغاز کیا۔پاول مالاشکو نے ڈان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کی متنوع ثقافتوں اور آب و ہوا کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی سے ملتان تک روزانہ 46 ڈگری کی گرمی تھی، اس مرحلے پر مجھے سورج کی شعاعوں سے بچنے کے لیے صبح سویرے اور رات میں سفر کرنا پڑتا تھا۔
انہوں نے مقامی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگوں میں مہمان نوازی کا جذبہ بہت زیادہ ہے اور وہ ہر لحاظ سے مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پاول مالاشکو نے سفر کے دوران سڑکوں کی اچھی حالت کو سراہا اور ساتھ ہی پہاڑی راستوں کے منفرد مشکلات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اس بات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا کہ پہاڑ کیسے برتاؤ کرتے ہیں اور کیا وہ سڑکوں کو تباہ کرتے ہیں، یہ انسان کی غلطی یا کوتاہی نہیں، بلکہ یہی پہاڑوں کی حقیقت ہے۔
انہوں نے اسکردو سے کے ٹو بیس کیمپ تک آخری 200 کلومیٹر کے سفر کو زیادہ تکنیکی اور چیلنجنگ قرار دیا، اُن کا کہنا تھا کہ کے ٹو بیس کیمپ کے راستے میں گلیشیئرز، پہاڑی راستے اور ڈھلوانیں ہیں، تاہم کچھ حصوں میں مجھے اپنی بائیک کو کندھے پر رکھ کر بھی سفر کرنا پڑا۔اس سفر کی تکمیل پر پاول مالاشکو نے دو ریکارڈز کا دعویٰ کیا، پہلا دعویٰ سطح سمندر سے کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکلنگ اور دوسرا دعویٰ سطح سمندر سے خنجراب پاس تک سائیکلنگ کا ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں تاریخ کا پہلا شخص ہوں جو سائیکلنگ کے ذریعے کے ٹو بیس کیمپ تک پہنچا اور میں نے یہ مکمل سفر صرف اپنی جسمانی طاقت کے بل بوتے پر مکمل کیا۔