صارفین پر رواں مالی سال کے دوران مجموعی اضافی بوجھ 721 ارب روپے ہو جائے گا،سرکلر ڈیٹ میں بھی 392 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔
4.37 روپے فی یونٹ اضافے کا مقصد گردشی قرضے کو اس کی موجودہ 2.31 ٹریلین روپے کی سطح پر رکھنا ہے کیونکہ پاور ڈویژن کو بجلی چوری اور دیگر نقصانات کو روکنا ہے۔
نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق جسے پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، بجلی قیمت میں مذکورہ اضافہ گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے کیا گیا ہے
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی(آئسکو)بلوں کی وصولی 55 فیصد رہ گئی ہے جو تشویشناک بات ہے۔اس سے قبل حکومت نے منصوبہ بنایا تھا کہ گردشی قرضہ کم کرکے 2.128 ٹریلین روپے تک لایا جائے گا۔
لیکن وزارت خزانہ نے کمی کے منصوبے کو غیر حقیقی قرار دیا اور پاور ڈویژن پر زور دیا کہ وہ گردشی قرضے کو اس کی موجودہ سطح 2.310 ٹریلین روپے پر رکھنے کی کوشش کرے۔