انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی اب تک کی سندھ طاس معاہدوں خلاف ورزی کی تفصیلات حکومت کو بھجوا دیں۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کے مطابق بھارت 3 ڈیموں کی تعمیر کر کے عملی طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا، تینوں بار بھارت کو ورلڈ بینک اور نیوٹرل ایکسپرٹ سے سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع انڈس کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2005 میں بگلیہار ڈیم، 2010 میں کشن گنگا ڈیم اور 2016 میں رتلے ڈیم تعمیر پر معاہدے کو نظر انداز کیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بھارت نے تینوں ڈیموں کی تعمیر اپنی سیاست اور دہشت گردی کی آڑ میں شروع کی، بھارت اب پہلگام واقعے کی آڑ لیکر سندھ طاس معاہدے کو ہی معطل کر چکا ہے۔
ذرائع انڈس کمیشن کے مطابق محکمانہ قانونی مشاورت کا عمل مکمل ہو گیا ہے، آئندہ کا فیصلہ حکومت کرے گی، عالمی ثالثی قوانین کے مطابق یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی ٹھوس وجوہات جاننے کے لیے نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا ابتدائی ہوم ورک بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔