بھارت کی آبی جارحیت زور پکڑ گئی ہے جس کے باعث دریائےچناب میں پانی کی آمد صرف 5300 کیوسک رہ گئی ہے۔
واپڈا کے اعداد و شمار کے مطابق دریائےچناب میں پانی کی آمد 29 ہزار 300کیوسک کم ہوکر 5300 کیوسک رہ گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز دریائےچناب میں ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد 34ہزار 600کیوسک تھی، 2 دن میں بھارت نےدریائے چناب میں پانی کی آمد35 ہزار 600 کیوسک کم کی۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہےکہ تربیلا کےمقام پردریائےسندھ میں پانی کی آمد92 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 50 ہزارکیوسک ہے جب کہ منگلاکے مقام پردریائےجہلم میں پانی کی آمد44 ہزار300کیوسک اور اخراج 32ہزار کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا کے مطابق چشمہ بیراج میں پانی کی آمد95 ہزار700کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے جب کہ ہیڈمرالہ کے مقام پردریائے چناب میں پانی کی آمد 5 ہزار 300 کیوسک ہے۔
نوشہرہ دریائےکابل میں پانی کی آمد37ہزار100کیوسک اور اخراج37ہزار100کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا کا بتانا ہے کہ تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1441.26فٹ اور پانی کا ذخیرہ 8 لاکھ13ہزار ایکڑ فٹ ہے جب کہ منگلا میں آج پانی کی سطح 1136.30فٹ اور پانی کاذخیرہ 12لاکھ13ہزار ایکڑ فٹ ہے، چشمہ میں آج پانی کی سطح 646.70 فٹ اور پانی کا ذخیرہ2لاکھ 1000 ایکڑ فٹ ہے۔
پاک بھارت کشیدگی
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔
تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کی گیدڑ بھپکیاں بھی دی جارہی ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ واضح کرچکی ہےکہ کسی بھی مہم جوئی کا بھارت کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
دوسری جانب بھارت نے پاکستانی سیاستدانوں، حکومتی اور شوبز و اسپورٹس شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند کردیے ہیں۔