ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

0 7

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے قرار دیا کہ ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے شہری منیر احمد کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ یہ درخواست پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اور مسترد ہو چکی ہے، عدالتی وقت بہت قیمتی ہے جو کہ سنجیدہ مسائل کیلئے وقف ہونا چاہیے، ایسی درخواستیں بغیر کسی ذمہ داری، تحمل اور قانونی طریقہ کار کے دائر کر دی جاتی ہیں، بلا وجہ کیسز دائر کرنے کی عادت کے باعث عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں۔

جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیصلے میں لکھا کہ ہر چیز پر مفاد عامہ کی درخواست دائر کی جاتی ہے، ایسی درخواستیں زیادہ تر شہرت کیلئے دائر کی جاتی ہیں، ایسا عمل مفاد عامہ کی درخواستوں کی ساکھ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، عدالت کا وقت ایسی فضول نوعیت کی درخواستوں کو سننے میں ضائع ہو جاتا ہے بصورت دیگر یہ عدالت ایک خاموش تماشائی بن جائے گی جہاں عوام کا وقت اور وسائل ضائع ہوں گے۔

فیصلے کے مطابق موجودہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی این آئی ایل کی ایس او پیز کو کالعدم قرار دیا جائے، سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار منیر احمد نے ایسی ہی ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست کو مسترد کر دیا تھا، وکیل کے مطابق درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ سے اس حقیقت کو چھپایا ہے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست موجودہ درخواست گزار نے دائر نہیں کی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے تسلیم کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وہ خود وکیل تھے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق یہ بتانے سے قاصر رہے کہ انہوں نے موجودہ درخواست میں کہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست کا تذکرہ کیا تھا؟ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست بارے معلومات کو چھپایا، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے کسی بھی عدالتی حکم سے لاعلم ہیں، ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم سے آگاہ کیا گیا جس میں ان کی حاضری لگی تھی۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا، عدالت تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے سے اسی درخواست کے دائر ہونے کے باعث لاہور ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، عدالت تمام دلائل کا جائزہ لینے کے بعد اس درخواست کو خارج کرتی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.