ایم کیو ایم اور وفاقی وزراکےدرمیان گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کیپٹو پاورپلانٹ کے ٹیرف بڑھانے، اسے صنعتوں سے الگ کرنے کی تجویزپرتحفظات کا اظہار کیا ہے جب کہ ایم کیو ایم رہنماؤں نے وفاقی وزرا سے فیصلوں پر اعتمادمیں نہ لینے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ حکومت اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے،کیپٹو پاور پلانٹ کو ختم یا الگ کرنے سے صنعتی پیداوار، روزگار اور برآمدات میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزرا نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹ سے متعلق فیصلہ 2021 کی کابینہ میں ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تو زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس لگانے کا کہا ہے، آپ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا معاملہ صوبوں کو دے کر جان چھڑائی، صوبے کبھی بھی جاگیر داروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، امید ہے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے گا، امید ہے زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھایا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، کراچی کے مسائل الگ ہیں ، تاجروں کےتحفظات ہیں، ایم کیوایم کوکراچی کےتاجروں اور عوام کو جواب دینا ہے۔
ذرائع نے متحدہ رہنماؤں کے حوالے سے کہا کہ اچھی بات ہے وفاقی حکومت بجٹ سے قبل مشاورت کررہی ہے، بجٹ میں کراچی حیدرآباد پیکج کی رقم میں اضافہ کیا جائے، سرکلر ریلوے،کے فور اور انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے بجٹ میں وفاقی حکومت خصوصی توجہ دے۔