مودی کو بالآخر جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ مل گیا
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالآخر کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوگیا اور انہوں نے اس میں شرکت کا اعلان کردیا۔ڈان ڈیجیٹل کے مطابق ابتدائی طور پر کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کے لیے مدعو کیے گئے گلوبل ساؤتھ ممالک کے رہنماؤں کی فہرست میں بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کا نام شامل نہیں تھا۔گزشتہ روز نریندر مودی نے اعلان کیا کہ انہیں بالآخر جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے اور وہ 15 سے 17 جون کو ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے جی 7 اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ ملنے کو پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی ایک اور علامت قرار دیا تھا۔انڈین ایکسپریس نے لکھا ’بھارتی وزیراعظم کو کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی کی جانب سے جی 7 اجلاس میں مدعو کیا جانا بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت ہے۔یاد رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اُس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب سابق کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت پر متعدد الزامات عائد کیے تھے۔
امریکا نے حال ہی میں ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ کینیڈا کے ضلع سرے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں ملوث تھا۔کینیڈا اور بھارت نے 2023 میں اس وقت اپنے سفارتی تعلقات کم کر دیے تھے جب جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ بھارت کے سرکاری ایجنٹوں کا کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے حامی ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں کردار ہو سکتا ہے۔تاہم، بھارت نے ان الزامات کو سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا تھا۔
اگرچہ بھارت جی 7 کا رکن نہیں ہے لیکن میزبان ممالک عموماً کچھ ممالک کو بطور مہمان یا آؤٹ ریچ پارٹنر کے طور پر مدعو کرتے ہیں۔نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ میں نے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کو حالیہ انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور جی 7 اجلاس کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کے حامی اور عوامی روابط سے جڑے دو ممالک کے طور پر، بھارت اور کینیڈا باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر نئے جذبے کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
واضح رہے کہ جی 7 ایک غیر رسمی گروپ ہے جس میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ مغربی ممالک اور جاپان شامل ہیں، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، جاپان، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ یورپی یونین، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور اقوام متحدہ بھی جی 7 کے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔