اسلام آباد ہائیکورٹ، سابقہ حکومت کے لگائے وفاقی سیکرٹریز کی تفصیلات طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن ٹرانسفرز سے متعلق اپنے نوٹی فکیشن پر بلا امتیاز عمل کرائے۔ اگر آئندہ منگل تک الیکشن کمیشن کے حکم پر بلا امتیاز عمل نہ ہوا تو اس کیس میں آرڈر معطل کردیا جائے گا۔
کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) میں تعینات ڈیپوٹیشن افسر ممبر پلاننگ کے تبادلے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن نے پوچھا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر آپ کے کہنے پر ٹرانسفر ہوئے تھے ؟، جس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہمارے کہنے پر دونوں افسران ٹرانسفر ہوئے تھے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا ٹرانسفر سے متعلق آپ کے نوٹی فکیشن پر مکمل عمل درآمد ہو گیا ؟، 6، 8 ماہ سے تو سیکرٹری ایجوکیشن وہی ہے ۔
الیکشن کمیشن اس لیے ٹرانسفر چاہتا ہے کہ یہ وہ افسران ہیں جو پچھلی حکومت نے تعینات کیے تھے ۔ کیا یہ صرف یہی لوگ تھے جو تعینات تھے ؟ یا کچھ سیکریٹریز بھی تھے ؟ جو اب بھی موجود ہیں۔ پچھلی تاریخ پر پوچھا تھا کیا 7، 8 ماہ سے تعینات سیکرٹری ایجوکیشن وہی ہے ؟۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے، الیکشن کمیشن کو ایک اور موقع دے رہی ہے ۔ ڈی جی لا الیکشن کمیشن سے عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کا نام آپ نے خاص طور پر لکھا ہوا ہے، کتنے لوگ ٹرانسفر ہوئے ہیں؟۔ اس سے تو یہ بھی لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے آرڈرز کو مان ہی نہیں رہے ۔