کوئی غلط فہمی میں نہ رہے انتخابات کی تاریخ ہم نے دی ہے، چیف جسٹس

0 114

عام انتخابات سے متعلق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی دستخط شدہ دستاویز سپریم کورٹ میں پیش کردی گئیں، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اگر کسی سے فیصلے نہیں ہورہے تو وہ گھر چلا جائے۔

صدر مملکت کی جانب سے 8 فروری کو انتخابات کی تاریخ دینے پر رضا مند ظاہر کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے 8فروری کو انتخابات کا نوٹی فکیشن سپریم کورٹ میں پیش کیا جبکہ اٹارنی جنرل نے انتخابات سے متعلق نوٹی فکیشن کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

عدالت نے حکم نامے کے ساتھ انتخابات سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا تے ہوئے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن کے مابین اختلاف ہوا، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز نے حکم نامے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

وکیل پی ٹی آئی نے صدر کا الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی دکھا دیا۔ خط میں صدر نے کمیشن کو سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت جبکہ عدلیہ سے بھی رہنمائی لینے کا کہا۔ صدر کے اس خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ سپریم کورٹ کا تاریخ دینے کے معاملے پر کوئی کردار نہیں، صدر مملکت اعلیٰ عہدہ ہے، حیرت ہے کہ صدر مملکت اس نتیجے پر کیسے پہنچے، صدر مملکت کو اگر رائے چاہیے تھی تو 186آرٹیکل کے تحت رائے لے سکتے تھے، ہر آئینی آفس رکھنے والا اور آئینی ادارہ بشمول الیکشن کمیشن اور صدر آئین کے پابند ہیں۔

آئین کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں، آئین پر علمداری اختیاری نہیں، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کی وجہ سے غیر ضروری طور پر معاملہ سپریم کورٹ آیا، سپریم کورٹ آگاہ ہے ہم صدر اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتے، انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر پورا ملک تشویش کا شکار ہوا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.