دوران سماعت، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے درخواست میں سنگین الزامات عائد کیے ہیں، کیا کیس میں خود پیش ہوں گے یا وکیل کے ذریعے۔
جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وکیل درخواست گزار نے موقف دیا کہ 12 مئی 2017 کو معیز خان اور انکے اہلخانہ کو اغواء کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس حوالے سے عدالت کیا کر سکتی ہے؟ کیا سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کوئی نوٹس لیا تھا؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے براہ راست تو کوئی کارروائی نہیں کی تھی، وزارت دفاع انکوائری کرنے کی مجاز ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زاہدہ نامی کسی خاتون کی درخواست بھی زیر التواء ہے۔
وکیل معیز احمد نے بتایا کہ زاہدہ کا انتقال ہوچکا ہے، درخواست کی کاپی دیں تو جائزہ لے لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جائزہ لے لیں تاریخ نہیں دے سکتے، چائے کے وقفے کے بعد سماعت کریں گے۔