غزہ پر حملوں میں شہریوں کا خیال نہ رکھنے پر امریکا صیہونی حکومت سے مایوس، رپورٹ
غزہ میں عام شہریوں کی اموات میں مسلسل اضافے کے بعد غزہ میں جاری جنگ میں صیہونی حکومت کے رویے سے وائٹ ہاؤس کے اندر مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا اور صیہونی حکومت کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت صیہونی رویے پر نالاں ہے جس کی جانب سے امریکی مشوروں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ذرائع نے امریکا کے قریبی اتحادی صیہونی حکومت سے بات چیت کو مشکل ترین قرار دیا کیونکہ صیہونی حکومت ہر مشورے کو نظرانداز کر رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ کا تحمل ختم ہو رہا ہے اور نجی طور پر پیغامات بھیجنے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔
امریکا پر عرب اتحادیوں کی جانب سے دباؤ بڑھ گیا ہے جن کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے صیہونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کو غزہ جنگ کی جانب بڑھنے کی اجازت دی گئی۔
حماس کی جانب سے بھی غزہ کے الشفا اسپتال میں صیہونی فوج کے حملے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرایا گیا ہے کیونکہ صدر جو بائیڈن نے اس صیہونی دعوے کو درست کہا تھا جس کے مطابق وہاں حماس کے افراد چھپے ہوئے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ مسلسل کہتی رہی ہے کہ صیہونی حکومت کو حماس کا خاتمہ کرنا چاہیے مگر اس کے اندر یہ خدشہ موجود ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے اسپتال کے اندر پھنسے شہریوں کے تحفظ کے لیے کچھ نہیں کیا جائے گا۔
غزہ پٹی کے مستقبل کے حوالے سے بھی دونوں اتحادیوں کے درمیان تنازع موجود ہے۔
صیہونی وزیراعظم غزہ میں اپنے فوجیوں کو غیر معینہ مدت تک رکھنے کا دعویٰ کر رہے ہیں جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ غزہ پر قبضہ غلطی ہوگا۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جب صیہونی حکومت سے پوچھا گیا کہ اس نے ایک پناہ گزین کیمپ کو کیوں نشانہ بنایا تو صیہونی رہنماؤں نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقاصد کا حصول ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے اب صیہونی حکومت کے رویے پر غصے کو عوام کے سامنے لایا جا رہا ہے مگر صیہونی حکومت کو کسی قسم کے نتیجے کی دھمکی نہیں دی گئی۔