وزارت دفاع نے کہا کہ23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کی جائیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل عثمان منصور نے انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کا سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کے فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بینچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرکے تحت نہیں تھا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے سے فیصلہ بھی غیر موثر ہے۔
وفاق کی درخواست میں کہا گیا ہے حکومت واضح کرتی ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں قید تمام افراد کا ملٹری ٹرائل نہیں چاہتے، ملٹری ٹرائل صرف ان افراد کا ہوگا جن پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات لگائی ہیں۔
فوجی عدالتیں 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیلئے خصوصی طور پر قائم نہیں کی گئیں، فوجی عدالتیں ان افراد کا ٹرائل کریں گی جو فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں ملوث تھے۔
وزارت دفاع کی انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔