پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

0 90

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازع علاقہ ہے لہذا بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے متنازع علاقے کے تعین کا کوئی حق نہیں ہے۔

کشمیری عوام بھارت کا 5 اگست 2019 کا یکطرفہ اقدام مسترد کر چکے ہیں، ریاست پاکستان بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی سے متعلق درخواستیں مسترد کرنے کا بھارتی سپریم کورٹ فیصلہ مسترد کرتی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اور اس حوالے سے پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کا جلد اجلاس بلائے گا، اجلاس میں مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

بھارتی سپریم کورٹ کی ساکھ مجروح ہو چکی، بھارتی عدالت نے بابری مسجد کیس میں بھی غلط فیصلہ دیا، بابری مسجد پربھی بھارتی عدالت کافیصلہ تاریخی حقائق کےمنافی تھا، بھارتی قانونی ماہرین بھی مان رہے ہیں کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

بدقسمتی سے بھارتی عدلیہ اندھی عدلیہ بن گئی ہے، 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق انصاف کے ساتھ مذاق ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

کشمیر کا تنازع گزشتہ 7 دہائیوں سے چلا آ رہا ہے، بھارت کئی دہائیوں سے سلامتی کونسل کے فیصلوں کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت سلامتی کونسل کے 1952 کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

نگران وزیر خارجہ کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں نا شخصی آزادی ہے اور نا ہی قانون کی عمل داری، مقبوضہ وادی میں انتخابات کشمیر عوام کے حق خود ارادیت کو پورا نہیں کر سکتے۔

عالمی قانون 5 اگست 2019کے بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا، پاکستان یہ معاملہ او آئی سی کے سامنے بھی اٹھائےگا، پاکستان یو این سیکرٹری جنرل اور یورپی پارلیمنٹ کوبھارتی عدالتی فیصلے سے آگاہ کرے گا،اقوام متحدہ بھارت سے اپنی قرار دادوں پر عمل درآمد کروائے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.