فلسطین کے حامی طلبا کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے معاملے پر امریکی یونیورسٹی کا اہم فیصلہ
فلسطین کے حامی طالب علموں کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے معاملے پر امریکی یونیورسٹی کا بورڈ ادارےکی سربراہ کے حق میں ڈٹ کر کھڑا ہو اگیا، ہاروڈ یونیورسٹی نے ڈاکٹر کلاڈین کو عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
کانگریس کمیٹی کے سامنے پیشی پر ہارورڈ کی صدر کو یہود دشمنی پر سخت مؤقف اختیار نہ کرنے کے الزام کا سامنا ہوا تھا، ہارورڈ یونیورسٹی پردباؤ تھا کہ وہ ادارے کی سربراہ ڈاکٹر کلاڈین سے استعفی طلب کرے۔
خیال رہے کہ یہود دشمنی پر سخت مؤقف اختیار نہ کرنے والی یونیورسٹی آف پنسلوینیا کی صدر ایلزبتھ میگل کواستعفی دینا پڑا تھا، جس کے بعد یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول کے ڈین ڈاکٹر لیری جیمسن کو عبوری سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
امریکی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر ایلزبتھ میگل سے پوچھا گیا کہ وہ صیہونیت مخالف اوریہودیوں کی نسل کشی کے مطالبے کو یونیورسٹی کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی اور ایسا کرنے والے طلبا کے خلاف انضباطی کارروائی کو درست سمجھتی ہیں یا نہیں؟
ایلزبتھ میگل کے جواب سے پارلیمنٹرینز خوش نہ ہوئے اور نیویارک کی ریپبلکن قانون ساز رکن ایلس سٹیفنک ان سے بار بار یہی سوال پوچھتی رہی جس پر ایلزبتھ نے ’ہاں‘ کہنے کے بجائے اپنا جواب دوہراتے ہوئے کہا کہ اس کا تعین بیان کے پسمنظر کے تحت کیا جائے گا، ہم آزادی اظہار پر قدغن کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے۔
ایلزبتھ میگل نے کہا کہ ایسا بیان کیمپس قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے یا نہیں اس کا انحصار بیان کے سیاق و سباق پر ہے۔ جس کے بعد لازمی طور پر دیکھا جائے گا کہ آیا وہ بیان انفرادی طور پر کسی کو ٹارگیٹ کرنے کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کوئی بیان عمل میں بھی تبدیل ہو جائے تب بھی اسے ہراسمنٹ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن نسل کشی نہیں۔