امریکا اور اقوام متحدہ کی مخالفت کے باوجود رفح پر صیہونی حملوں میں تیزی
صیہونیوں نے زمینی کارروائی کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ رفح کے محفوظ زون پر فضائی حملوں کو بڑھا دیا ہے،صیہونیوںنے یہ اقدام اس وقت کیا ہے۔
جب اقوام متحدہ نے جنگ کا دائرہ رفح تک پھیلانے سے بے گھر فلسطینیوں کے لیے تباہ کن نتائج کا انتباہ کیا ہے جبکہ امریکا نے کہا ہے کہ وہ جنوبی غزہ میں حملہ سانحہ ثابت ہوگا۔
صیہونی فوج کی جانب سے رفح کے مختلف حصوں میں 8 اور 9 فروری کو فضائی بمباری اور ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی، ان حملوں کے نتیجے میں 9 فروری کو اب تک 3 بچوں سمیت کم از کم 8 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
صیہونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے غزہ میں جنگ کو رفح تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
صیہونیوںکے مرکزی اتحادی اور غزہ جنگ کے لیے مالی و فوجی تعاون فراہم کرنے والے امریکا نے رفح میں بڑے پیمانے پر حملوں پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی سانحے سے کم نہیں ہوگا، کیونکہ بہت بڑی تعداد میں عام شہری وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
رفح وہ علاقہ ہے جسے صیہونی نے خود محفوظ زون قرار دیا ہے اور عام شہریوں کو وہاں پناہ لینے کی ہدایت کی ہے،بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ہم نے ایک میمورنڈم جاری کیا ہے۔
جس میں امریکی فوجی امداد حاصل کرنے والے ممالک کے لیے اصولوں کو درج کیا گیا ہے،یہ اصول نئے نہیں مگر امریکی حکومت کی جانب سے پہلی بار کانگریس میں سالانہ رپورٹ جمع کرائی گئی ہے۔
جس میں بتایا گیا کہ امداد موصول کرنے والے ممالک کس حد تک شرائط پر عملدرآمد کر رہے ہیں،یہ میمورنڈم اس وقت جاری کیا گیا ہے جب صیہونیوں نے 28 ہزار فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا ہے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ غزہ کی پٹی کھنڈر میں تبدیل ہوگئی ہے۔