مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران فوج غیر جانب دار تھی، اسی لیے بانی پی ٹی آئی نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔
جنرل باجوہ نے ہم سے یہ کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں تو بانی پی ٹی آئی نئے الیکشن کرا دیں گے، اس پیش کش پر سیاسی جماعتوں نے غور کیا تو مولانا فضل الرحمان نے اس کے خلاف زبردست دلائل دیے اور خدا کی قسم یہ کہا کہ بانی پی ٹی آئی یہودی ایجنٹ ہے، یہ ملک تباہ کر دے گا اس کی بات پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان میرے لیے قابل احترام ہیں مگر انہوں نے اپنے آپ سے زیادتی کی ہے،انہوں نے حقائق کے برعکس بات کی ہے، یہ کیا بات ہوئی کہ جو شخص ریٹائر ہوا سارا ملبہ اس پرڈال دیں۔
شہبازشریف کے گھر میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں فضل الرحمان بھی شامل تھے، مولانا نے میٹنگ میں کہا کل آرمی چیف نے بلایا تھا کہ آپ عدم اعتماد کی تحریک واپس لیں، مولانا نے کہا کہ آرمی چیف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی الیکشن کا اعلان کردے گا، اس میٹنگ میں پی ڈی ایم کی تمام 13 جماعتوں کے قائدین موجود تھے۔
حکومت سنبھالنے کے بعد جب ہر چیز سامنے آنے لگی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ اسمبلی توڑ دیں گے الیکشن میں جائیں گے، اس میٹنگ میں فضل الرحمان،آصف زرداری موجود تھے اور نوازشریف لندن سے ویڈیو لنک پر تھے، آصف زرداری،فضل الرحمان نے نوازشریف کو قائل کیا کہ حکومت سے استعفیٰ نہیں دینا حکومت چلانی ہے، اس کے بعد اب مولانا ایسی باتیں کر رہے ہیں۔
جنرل باجوہ یا جنرل فیض سے میری کوئی ہمدری نہیں، مولانا نے الیکشن نتائج کی فریسٹریشن میں ایسی گفتگو کی ہے جو ان کے منصب کو زیب نہیں دیتی، اب مولانا کہتے ہیں جنرل فیض نہیں کچھ اور اشخاص تھے،بتائیں وہ کون تھے؟
مولانا فضل الرحمان کی اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ ہمیں کسی نے کہا کہ عدم اعتماد لاؤ ،مولانا عالم دین ہیں اگر وہ یہ باتیں کر رہےہیں تو انا للہ وانا الیہ راجعون،ان کو چاہیے کہ ان باتوں کو یہی تک رہنے دیں۔