دماغ میں چپ لگوانے والا مریض دماغ سے کمپیوٹر ماؤس چلانے لگا

0 230

نیورالنک کے مالک ایلون مسک کا کہنا ہے کہ پہلا انسان جس کے دماغ میں کمپنی نے چپ لگائی ہے مکمل طور پر صحتیاب ہے اور اپنے دماغ سے کمپیوٹر کے ماؤس کو کنٹرول کرسکتا ہے۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسپیس ایونٹ میں ایلون مسک کا کہنا تھا ’مریض اعصابی اثرات کے ساتھ بظاہر مکمل طور پر صحتیاب ہوچکا ہے۔ مریض صرف سوچتے ہوئے اسکرین پر ماؤس کو ہلاسکتا ہے۔

ایلون مسک کا کہنا تھا کہ نیورالنک اب مریض کے لیے کلک کرنے کو ممکن بنانے پر کام کر رہی ہے۔

گزشتہ برس انسانوں پر آزمائش کی منظوری پانے کے بعد نیورالنک نے گزشتہ ماہ ایک مریض (جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی) کے دماغ میں ’ٹیلی پیتھی‘ چپ کامیابی کے ساتھ نصب کی۔

نیورالنک کی ٹیکنالوجی ربوٹ کا استعمال کرتے ہوئے سرجری کے ذریعے دماغ کے اس حصے میں برین کمپیوٹر انٹرفیس نصب کرتی ہے جہاں سے حرکت کے مقصد کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

یہ سسٹم ایک کمپیوٹر چپ پر مشتمل ہے جس سے باریک لچکدار دھاگے جڑے ہیں جن کو ربوٹ کے ذریعے دماغ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

ربوٹ کھوپڑی کا تھوڑا سا حصہ ہٹاتے ہیں، چپ کے دھاگے نما الیکٹروڈز کو دماغ کے مخصوص حصے سے جوڑتے ہیں، کھوپڑی کےحصے میں ٹانکے لگاتے ہیں اور آخر میں اس جگہ صرف نشان رہ جاتا ہے جہاں سے کھال کاٹی گئی ہوتی ہے۔

یہ عمل 30 منٹ کے اندر ہوجاتا ہے اور اس کے لیے عام اینستھیزیا کی ضرورت بھی نہیں ہوتی جبکہ مریض کو اس ہی دن گھر بھیج دیا جاتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.