سائفر کیس، عمران خان کی تو سیاسی تقریر تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ

0 89

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیل قابل سماعت ہونے اور اپیل کے میرٹس پر اکٹھا فیصلہ کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ عمران خان اور شاہ محمود پر الزام ہے 28 مارچ 2022ء کو بنی گالہ میٹنگ میں سازش تیار کی۔

سلمان صفدر نے کیس میں لگے الزامات پڑھ کر سنائے اور کہا کہ بنیادی طور پر چار قسم کے الزام عائد کیے گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے سائفر کو ٹوئسٹ کیا اور اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو ہدایات جاری کیں کہ میٹنگ منٹس کو ٹوئسٹ کیا جائے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ غیر قانونی طور پر سائفر ٹیلی گرام کو اپنے پاس رکھا، سائفر سیکیورٹی سسٹم بھی کمپرومائز کیا گیا، سائفر کے متن کو پبلک کیا اور متن میں رد و بدل کرکے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

سلمان صفدر نے شاہ محمود قریشی کی جلسے میں 27 مارچ کی تقریر کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ شاہ محمود قریشی پر صرف معاونت نہیں، سازش اور اشتعال انگیزی کا الزام بھی لگایا گیا، شاہ محمود قریشی کو صرف چار لائنوں پر دس سال قید کا فیصلہ سنایا گیا۔

تقریر کا متن سن کر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مجھے تو اس کا سر پیر ہی سمجھ نہیں آیا، اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ اِسی تقریر کی بنیاد پر شاہ محمود قریشی کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔

پھر وکیل سلمان صفدر نے بانی پی ٹی آئی کی تقریر عدالت میں پڑھ کر سنائی اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ تو سیاسی تقریر تھی۔

سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر سائفر کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے کا الزام لگایا گیا، عدالت نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا اور غفلت بھی قرار دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.