بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پہاڑوں پر جانے والوں سے بات چیت کیلئے کمیٹی بنا رہے ہیں، یہ کمیٹی پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں، پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتوں اور قبائلی شخصیات سے بات چیت کرکے حتمی آرا تیار کرے گی۔
انہوں نےکوئٹہ میں وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں حکومت کی تشکیل مکمل ہوگئی ہے، وزرا کو قلمدان مل گئے ہیں اور ہم نے 16 نکاتی اصلاحات تیار کرلی ہیں، اس پر وزرا کام کریں گے۔
وزیر داخلہ کو امن وامان کی بہتری کا ٹاسک دے دیا ہے، وہ تمام سکیورٹی اداروں کے ساتھ بیٹھ کر کام کریں گے، ہم پہاڑوں پر جانے والوں سے بات چیت کیلئے کمیٹی بنا رہے ہیں، یہ کمیٹی پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں، پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتوں اور قبائلی شخصیات سے بات چیت کرکے حتمی آرا تیار کرے گی۔
دہشت گردوں کو آزاد نہیں چھوڑا جاسکتا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر شخص اور اداروں کو کردار ادا کرنا ہوگا، بلوچ مزاحمت کاروں اور مذہبی دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ناراض بلوچ کی ٹرم میڈیا کی بنائی ہوئی ہے وہی بتائے کہ کون ناراض ہیں؟
لاپتا افراد کے حوالے سے صرف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، لاپتا افراد کے 80 فیصد کیسز حل کرلیے گئے ہیں، سکیورٹی بہتر بنانے کیلئے جہاں چیک پوسٹوں کی ضرورت ہوگی ضرور بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہناتھاکہ بلوچستان کے ترقیاتی بجٹ میں بہت بڑے کام تو نہیں ہوسکتے ہیں تاہم گورننس بہتر کرکے بہت سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں، آئندہ ترقیاتی بجٹ عوام کی ترجیحات کو مدنظر رکھ کر بنائیں گے۔