اسلام آباد (شوریٰ نیوز) 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان ،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، اختلافات کے بجائے مذاکرات پرزور تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سانحہ9مئی کا منصوبہ بنانے والے دہشت گردوں کے زمرے میں آتے ہیں، کسی رعایت کے قابل نہیں، بچ نکلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،جو کام دشمن نہ کر سکا وہ ایک جتھے نے کیا، 75 سالہ تاریخ میں ایسی گھناؤنی اسکیم کبھی نہیں ہوئی، جو گناہ گار ہیں ان کو قرار واقعی سزا ملے گی، اجلاس میں 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیاگیا، اعلامیہ میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائیگی، اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ وقاعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پروپگنڈے کا تدارک کیاجاسکے اور اسکا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے، شرکاء نے ذاتی مفادات، سیاسی فائدے کیلئے جلاؤ گھیراؤ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایک سیاسی جماعت کا موقف دشمنوں کی زبان قرار دیا۔ فورم نے ملک کے تمام ستونوں کا مل کر مشکلات کا راستہ تلاش کرنے پر زور دیا۔ تفصیلات کے مطابق قو می سلامتی کمیٹی نےاس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ اس عزم کا اظہار وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیاجو منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینو ںسروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر انٹیلی جنس سربراہان نے 9مئی کے واقعات پر بریفنگ دی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاءنے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔