وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرلیےگئے ہیں ، آزاد کشمیر میں اب امن و امان کی فضا قائم ہوجائےگی۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرلیے گئے، سستی روٹی، سستی بجلی کے مطالبات سےکوئی انکار نہیں کرسکتا، پہلے 3100 روپے فی من آٹےکا نرخ تھا، آٹے کا اب فی من نرخ 2000 روپے مقررکیا گیا ہے۔
بجلی کے ایک سے 100 یونٹ تک کے نرخ 3 روپے، 100 سے 300 یونٹ کے 6 روپے ہوں گے، سبسڈی سے 23 ارب روپےکا بوجھ پڑے گا جسے حکومت پاکستان نے خوش دلی سے قبول کیا، آزادکشمیر میں امن و امان کی فضا قائم ہوجائے گی۔
دھرنے کے شرکاء کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا نہ کوئی زخمی ہوا، حالیہ صورتحال میں100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جس وقت یہ صورتحال ہوئی تو وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے فون کیا اور یقین دلایا کہ ساتھ چلیں گے، مسئلہ حل کرلیں گے۔
پرُامن جدوجہد میں کسی بھی جگہ تعطل کرنےکا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں تھا، عرصہ دراز سے التوا میں پڑے کام کے لیے حکومت آزادکشمیرکو وسائل فراہم کردیے گئے ہیں۔
معاملات حل کرنے کے لیے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی، آج کا نوٹیفکیشن فوری نافذ کردیا گیا ہے، یہ مستقل ارینجمنٹ ہے، یہ آنے والے بجٹ25-2024 کا حصہ ہے ، ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کو نوٹیفکیشن کا بتادیا گیا ہے۔
حکومتی اعلان کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما مظفرآباد پہنچ رہے ہیں، جہاں جلسے میں عوام کو نوٹیفکیشن دکھائے جا نے کے بعد عوام منتشر ہوجائیں گے، جب کہ آزاد کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی مکمل طور پر بحال کردی گئی ہے۔