وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہاہےکہ سائفرکیس میں عمران خان کی بریت بنتی ہی نہیں تھی، اگر شک کا فائدہ ملزم کو ہی جانا ہے تو ججز کو کہیں بھی شک ہوسکتا ہے، ملزم کو شک کی بنیاد پر دو جمع دو چار کیس میں بھی بری کردیا جانا پورے نظام عدل کا بھٹہ بٹھانےکے برابر ہے۔
اگر اس کیس میں پروسیجرل خامیاں تھیں تو عدالت اس کیس کو ریمانڈ کروا کر خامیاں دور کرواسکتی تھی، عمران خان نے دنیا کے سامنے سائفرکے موادکو ڈسکس کیا، پوری دنیا نے سنا کہ انہوں نےکہا کہ سائفر سےکھیلنا ہے،کوئی شک نہیں عمران خان نےجرم سر زدکیا، وہ قصور وار ہیں، سائفر کیس کو واپس بھیج دینا چاہیےتھا۔
اگر عمران خان نے سیاست میں آگے بڑھنا ہے تو سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں سے مذاکرات کرنے ہوں گے، مذاکرات کےعلاوہ کوئی آپشن نہیں، سیاست تو سیاستدانوں کو کرنی ہے، اداروں نے مداخلت بند کردی ہے، اب جھگڑا کس بات کا ہے؟