وزیر مملکت برائے خزانہ اور توانائی علی پرویز ملک نے کہا ہےکہ پاکستان آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے تمام شرائط پوری کر چکا ہے،امید ہے کہ تین چار ہفتوں میں آئی ایم ایف بیل آؤٹ کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
میرے خیال میں بیل آؤٹ پیکج 6 ارب ڈالر سے زیادہ کا ہوگا، اس سلسلے میں بنیادی حیثیت آئی ایم ایف کی توثیق کی ہے، اب کوئی بڑے مسئلے باقی نہیں رہ گئے، بجٹ سمیت تمام بڑے اقدامات پیشگی کیے جا چکے ہیں۔
بلاشبہ بجٹ اصلاحات معیشت پر بوجھ ہیں لیکن آئی ایم ایف پروگرام استحکام سے متعلق ہے، کوئی شک نہیں یہ مشکل بجٹ تھا، ہمیں عوام کی تکلیف کا احساس ہے مگر حکومت کےلیے بھی یہ آسان فیصلہ نہیں تھا۔
بجٹ آئی ایم ایف کی شراکت داری کے ساتھ بنانا تھا، ہمیں ان کے ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کے ٹیکس کے مطالبے کو پورا کرنا پڑا، اگلے 3 سے 4 سال میں 100 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔