چیف جسٹس نھ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنانا شروع کر دیا

0 74

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ سنانا شروع کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی لارجز بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ سنانے سے قبل فل کورٹ کے دو اجلاس بھی منعقد ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ کا کمرہ نمبر ایک کھول دیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور پی ٹی آئی رہنما بھی عدالت پہنچ گئے ہیں۔

لارجر بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی شامل تھے۔

اس کے علاوہ جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین بھی بینچ کا حصہ تھے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی کاز لسٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ کیس کا فیصلہ 12 جولائی کی صبح 9 بجے سنایا جائے گا تاہم بعد میں فیصلہ سنانے کا وقت تبدیل کر کے دوپہر 12 بجے رکھ دیا گیا تھا۔

رجسٹرار آفس سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر سنایا جانے والا فیصلہ براہ راست نشر کیا جائے گا۔

مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں کب کیا ہوا؟
سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے 21 فروری کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی
28 فروری کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کیا
4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر 1-4 کے تناسب سے فیصلہ سنایا
6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا
14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کر دیں
پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نےمتفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا
2 اپریل کو مخصوص نشتوں کیلئے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی
6 مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا
تین رکنی بینچ نے آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا
31 مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا گیا
فل کورٹ نے 3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی پہلی سماعت کی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 سماعتوں کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا
سنی اتحاد کونسل کا مؤقف
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی طور پر 77 متنازع نشستیں ہیں جس میں سے قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 نشستیں ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 77 متنازع مخصوص نشستوں کو معطل کر دیا تھا

قومی اسمبلی کی معطل 22 نشستوں میں پنجاب سے خواتین کی 11، اور خیبر پختونخوا سے 8 سیٹیں شامل ہیں، قومی اسمبلی کی معطل نشستوں میں 3 اقلیتی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی 21 خواتین اور چار اقلیتی مخصوص نشستیں معطل ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کی 24 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتی نشستیں بھی معطل ہیں

سندھ اسمبلی کی دو خواتین کی مخصوص نشستیں اور ایک اقلیتی نشست معطل ہے۔

کس جماعت کو کتنی نشستیں ملیں؟
ن لیگ کو مخصوص نشستوں میں سے قومی اسمبلی کی 14، پیپلز پارٹی کو 5 اور جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملیں تھیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی ف کو 10، مسلم لیگ ن کو 7، پیپلز پارٹی کو 7 اور اے این پی ایک اضافی نشست ملی تھی۔

پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کو 23، پیپلز پارٹی کو 2، مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان کو ایک ایک اضافی نشست ملی تھی۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو دو اور ایم کیو ایم کو ایک مخصوص اضافی نشست ملی تھی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.