وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے سخت مؤقف اختیار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کی تجاویز میں یہ بات شامل تھی فوجی تنصیبات پر حملوں کے معاملات کو آئین میں موجود استثنیٰ کی حد تک ملٹری کورٹس دیکھ سکیں لیکن بلوچستان سے حکومتی اتحادیوں اور مولانا فضل الرحمان نے کہا یہ مناسب وقت نہیں ہے، ابھی یہ نہ کیا جائے۔
ایپکس کمیٹی میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے سخت مؤقف اختیار کیا تھا کہ نظام انصاف کی کمزوری کے باعث دہشتگردی کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سویلین سائیڈ اعدادو شمار کے ساتھ آگاہ کرے کہ افواج کے لوگوں کو شہید کرنے والے کتنے لوگوں کو عدالتوں سے سزائیں ہوئیں۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ نے مزید کہا تھامحض "راہ حق کے شہیدوں” کے ترانے چلانے سے کچھ نہیں ہوگا، ذمہ داروں کو سزائیں دینا ہوں گی،خیال رہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کی مدت ملازمت میں اضافے اور نئی آئینی عدالت کے قیام سمیت دیگر ترامیم کی منظوری کیلئے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے گئے تھے۔
تاہم مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کے اعتراضات اور تجاویز کے باعث آئینی ترامیم منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش نہ کی جاسکیں۔