اسلام آباد( شوریٰ نیوز)وزارت خزانہ کیلئے آئی ایم ایف کی مزید شرائط کی تفصیل سامنے آگئی ہیں،ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کا اخراجات میں کٹوتی، ایک لاکھ ڈالرپاکستان لانے کی اسکیم واپس لینے کا مطالبہ کر دیا،بجٹ میں سالانہ ایک لاکھ ڈالر لانے والے سے ذرائع آمدن نہ پوچھنے کی اسکیم دی گئی تھی ، آئی ایم ایف اس اسکیم میں ترامیم کا مطالبہ کررہا ہے،آئی ایم ایف نے پٹرولیم لیوی بڑھانے کا اختیارپارلیمنٹ کی بجائے کابینہ کودینے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے بجلی کی سبسڈی کو مزید محدود کرنے کا مطالبہ کیا ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار آج اتوار کو بجٹ تقریر میں فنانس بل میں ترامیم کا اعلان کرسکتے ہیں، بجٹ پر نظرثانی کے بغیر آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے نویں جائزہ پروگرام کو منظوری نہیں دے گا ،آئی ایم ایف کے بغیر آئندہ مالی پاکستان کیلئے شدید مشکلات کا شکار ہوگا،آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستانی کے لئے تین ارب ڈالر سے زائد کا بیرونی قرضہ واپس کرنا لازم ہے،آئندہ مالی سال کے پہلے ماہ میں درآمدات کیلئے 3 ارب ڈالر درکار ہیں ،جولائی 2023 میں پاکستان کو برآمدات سے دو ارب ڈالر اور ترسیلات زر سے دو ارب ڈالر آمدن کا اندازہ ہے،پاکستان کو 2.5 ارب ڈالر شارٹ فال کا سامنا ہے ، ادائیگیوں کیلئے قرض لینا پڑے گا ،آئی ایم ایف پروگرام سے باہر ہونے پر دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے سستے قرض کا حصول مشکل ہو گا ،پاکستان کو کمرشل بینکوں سے قلیل مدت کیلئے زیادہ شرح سود پر قرض حاصل کرنا پڑے گا۔