سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے صوبے میں آبادی کے حساب سے اقلیتوں کی نشستیں مختص کرنے کیلئے الیکشن کمیشن اور ادارہ شماریات سے معاونت طلب کرلی۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں ہر صوبے سے اقلیتوں کی ایک ایک نشست مختص کرنے کا سینیٹر منظور احمد اور سینیٹر دنیش کمار کا بل زیر غور آیا۔
اس موقع پر ممبر کمیٹی ضمیر حسین گھمرو نے کہا کہ اگر ہر صوبے میں اقلیتی آبادی ہے تو ایک ایک نشست قومی اسمبلی میں مختص ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ادارہ شماریات سے اقلیتی آبادی کا صوبہ وار ڈیٹا منگوا لیتے ہیں، اقلیتوں میں 13 لاکھ کرسچن، ساڑھے17 لاکھ ہندو شہری ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے ادارہ شماریات سے ہر صوبے سے اقلیتوں کی مکمل معلومات طلب کرلیں، کمیٹی نے احکامات دیے کہ آئندہ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کا سینیئر نمائندہ معاونت کیلئے شریک ہو۔
کمیٹی نے اقلیتوں کی نشستیں مختص کرنے پرالیکشن کمیشن حکام سے بھی معاونت طلب کرلی۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ 2024 غیرمؤثر ہونے پر وزیر قانون نے واپس لے لیا جبکہ ساہیوال میں وفاقی محتسب کا علاقائی دفتر کھولنے سے متعلق عوامی درخواست بھی نمٹادی گئی۔
اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری قانون خشی الرحمان نے کہا کہ وفاقی محتسب کی جانب سے جواب آیا ہے کہ ہمارے پاس اتنا عملہ نہیں کہ دفتر کھل سکے، وفاقی وزیرقانون نے کہا ساہیوال میں اتنی تعداد میں شکایات بھی نہیں کہ علاقائی دفتر کھلے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں آرٹیکل 140 اے، 160، آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198، 218 میں ترمیم کا بل مؤخرکردیا گیا۔
آئین کے آرٹیکل 62 کا ترمیمی بل بھی مؤخرکیا گیا جبکہ فیملی کورٹ ترمیمی بل 2024 بھی مؤخر کردیا گیا۔