مصنوعی ذہانت دنیا کو انسانوں سے بہتر چلا سکتی ہے، روبوٹس
انسان اور اے آئی مل کر کام کرنے کے لیے ایک مؤثر ہم آہنگی پیدا کرسکتے ہیں
کینٹن(شوریٰ نیوز)مصنوعی ذہانت دنیا کو انسانوں سے بہتر چلا سکتی ہے، انسان اور اے آئی مل کر کام کرنے کے لیے ایک مؤثر ہم آہنگی پیدا کرسکتے ہیں ،مصنوعی ذہانت سے لیس انسان نما روبوٹس نے پہلی بار جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالات کا سامنا کیا، روبوٹس نے یقین دہانی کرائی کہ وہ انسانوں کے خلاف بغاوت کرنے یا اُن کی ملازمتیں چھین لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ روبوٹس کا کہنا تھا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ انسانوں کو مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ترقی کا احتیاط سے استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے، ان روبوٹس نے اعتراف کیا کہ وہ ابھی تک انسانی جذبات کو مکمل طور پر سمجھ نہیں سکتے۔جنیوا میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے ’اے آئی فور گُڈ گلوبل‘ اجلاس میں اس شعبے کے 30 ہزار ماہرین کے ساتھ کچھ انتہائی جدید اور انسان نما روبوٹس نے بھی شرکت کی تاکہ اے آئی کی طاقت کو بروئے کار لانے کی کوشش کی جائے جسے استعمال کر کے دنیا کے کچھ اہم ترین مسائل جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، بھوک اور سماجی نگہداشت کا حل نکالا جائے۔ایک روبوٹ نے پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل کہا کہ ’کتنی خاموشی ہے۔روبوٹس سے سوال پوچھا گیا کہ انسان کی غلطیوں اور ان کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے کیا وہ بہتر رہنما بناسکتے ہیں تو ہینسن روبوٹکس کے تیار کردہ انسان نما روبوٹ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’روبوٹس میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ انسان سے زیادہ بہتر رہنما بن سکتے ہیں۔