آئی سی سی چیئرمین جے شاہ کو بھارتی فوج کی حمایت میں بیان پر شدید تنقید کا سامنا

0 7

آئی سی سی چیئرمین جے شاہ کو بھارتی فوج کی حمایت میں بیان پر شدید تنقید کا سامنا
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین جے شاہ کے بھارتی جارحیت اور فوج کے حق میں بیان پر مداحوں نے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ عثمان خواجہ اپنے بیٹ پر امن کا نشان لگانے پر پابندی کا شکار ہوا جبکہ جے شاہ بطور چیئرمین آئی سی سی بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی پر بھارتی فوج کی کھلم کھلا حمایت کر رہے ہیں۔

بھارت کے وزیرداخلہ اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بااثر ترین وزیر امیت شاہ کے بیٹے اور آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ کے بھارتی فوج کے حق میں بیان پر ٹوئٹر صارفین نے دلیل دی کہ جب آسٹریلیا کے بیٹر عثمان خواجہ نے 2023 میں اپنے بیٹ پر مشرق وسطیٰ میں امن کی حمایت کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘تمام انسان برابر ہیں’ اور اس پر آئی سی سی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس بیان پر پابندی عائد کردی تھی۔

آئی سی سی کے چیئرمین اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کی جانب سے کھلے عام بھارتی فوج کی حمایت پر آئی سی سی کی پالیسی کے نفاذ پر سوالات کھرے ہوگئے ہیں۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی میلکم کون نے آئی سی سی کے دہرے معیار پر سب سے پہلے سوال اٹھایا اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیان میں جے شاہ کی بھارتی فوج کی حمایت کے حوالے سے بھارتی ویب سائٹ کی خبر بھی پوسٹ کی۔

میلکم کون کی پوسٹ سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور آئی سی سی اور دنیائے کرکٹ میں ان کے وسیع اثر و رسوخ سے متعلق جے شاہ کے کردار پر نئی بحث چھڑ گئی۔

آسٹریلیا کے صحافی نے جے شاہ کے دہرے کردار پر کیے گئے سوال پر پوچھا کہ کیا جے شاہ نے آئی سی سی کے سربراہ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے؟۔ناقدین نے نشان دہی کی کہ عثمان خواجہ کا پرامن پیغام سیاسی قرار پایا تھا اور اس کے مقبالے میں جے شاہ کے فوج سے متعلق بیان پر خاموشی چھائی ہوئی اور اس معاملے پر آئی سی سی کی مزید اسکروٹنی کا مطالبہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے کہا کہ آئی سی سی میدان میں سیاسی پیغامات کے خلاف سختی سے عمل کر رہی ہے لیکن اس کے اس قواعد دہرے معیار پر نافذ ہوتے ہیں۔ناقدین نے کہا کہ جے شاہ کی بحثیت بھارت کے وزیرداخلہ کے بیٹے اور بھارتی کرکٹ میں اثر رسوخ کی وجہ ہی آئی سی سی کو اسکروٹنی کے لیے کافی ہے۔

آئی سی سی سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے معیار کی وضاحت کرے اور اس کا نفاذ بلاتفریق ہونا چاہیے۔دوسری جانب آئی سی سی نے اس تنازع پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.