ہیڈکوچ نے پلیئرز سے جدید دور کی کرکٹ کھیلنے کی امیدیں باندھ لیں
قومی ٹیم کے نومنتخب ہیڈکوچ مائیک ہیسن نے پلیئرز سے جدید دور کی کرکٹ کھیلنے کی امیدیں وابستہ کرلیں۔
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں قومی ٹیم کے ہیڈکوچ مائیک ہیسن نے کہا کہ پاکستان کی وائٹ بال ٹیم میں بڑی بہتری لانے کا موقع ملنے پر پْرجوش ہوں، چاہتا ہوں کہ پلیئرز ایسی کرکٹ کھیلیں جو جدید دور کے مطابق ہو۔
مائیک ہیسن نے کہا کہ پی ایس ایل کے 2 سالہ تجربے نے مجھے مقامی کھلاڑیوں کی مہارت اور شخصیت کو سمجھنے میں مدد دی، ٹیم کے کچھ کھلاڑی اسلام آباد یونائیٹڈ سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ بیشتر کا تعلق دیگر ٹیموں سے ہے، میں شاداب خان اور سلمان علی آغا کو جانتا ہوں، ہم 2 سال ساتھ کام کرچکے، دیگر ٹیموں کے بہت سے کھلاڑیوں کے ساتھ بھی میرے تعلقات اچھے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کی نچلی رینکنگ میں بہتری لانے کے سوال پر ہیڈکوچ نے کہا کہ یہی میری ذمہ داری ہے، کیا وہ نوجوان کھلاڑیوں کو ترجیح دیں گے یا بابراعظم اور محمد رضوان جیسے سینئرز بھی پلان کا حصہ ہوں گے؟ جس پر مائیک ہیسن نے جواب دیا کہ ہماری اس منصوبہ بندی پر بات ہوگی، اس کی بنیاد پر ہم ان کھلاڑیوں کو منتخب کریں گے جو درکار ذمہ داری کو بخوبی نبھا سکیں۔
مائیک ہیسن نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نہ صرف پی ایس ایل کے پلے آف میں پہنچی بلکہ وہ پوزیشن بھی حاصل کی، جو ہماری خواہش تھی، ٹورنامنٹ کے آخری مراحل میں خود کو ایک مضبوط موقع فراہم کرنے کی بیحد خوشی ہے، ابتدائی 5 فتوحات کے بعد 4 شکستوں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم ہرگز سہل پسندی کا شکار نہیں ہوئے تھے، دراصل ہمیں کئی اہم کھلاڑیوں کی انجریز، بیماریوں اور گھریلو مسائل کے سبب عدم دستیابی کا سامنا رہا۔
مائیک ہیسن نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ابتدائی 5 میچز ہی میں ہمیں کافی تبدیلیاں کرنی پڑیں، بہت سے لوگوں نے بھی اس بارے میں بات کی، البتہ جب کوئی کھلاڑی انجری کا شکار ہو تو صرف ایک تبدیلی نہیں ہوتی، ایمرجنگ پلیئر کا کردار بھی بدلنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درمیان کے مرحلے میں ہمیں سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑا، چونکہ ابتدائی میچز ہم نے باآسانی جیتے تھے،اس وجہ سے بہت سے پلیئرز کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ہی نہیں ملا، جب انھیں آخر میں چانس ملا تو وہ کافی دیر سے میدان میں اترے تھے لیکن شکر ہے کہ اب ہم ایک مضبوط اور پْراعتماد ٹیم بن چکے اور اہم کھلاڑی فارم میں ہیں۔
یونائیٹڈ کے مکمل طور پر ڈیٹا پر انحصار کرنے کا تاثر درست نہیں
مائیک ہیسن نے کہا یہ درست نہیں کہ ہم مکمل طور پر ڈیٹا پر انحصار کرتے ہیں، ہاں ہم معلومات ضرور اکٹھی کرتے ہیں، ڈیٹا ایک اہم حصہ ہے لیکن ساتھ ہی کرکٹ کی سمجھ، حالات اور مخالف ٹیم کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے، متوازن تجزیے کے لیے ڈیٹا مددگار ہے لیکن فیصلہ صرف ڈیٹا پر نہیں ہوتا۔