پلیئرز کو ورلڈ کپ سے پہلے لیگ کی این او سی نہیں دینا چاہیے تھی، مصباح
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور حیدرآباد بہادرز کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے پلیئرز کو لیگز کھیلنے کیلئے کی این او سی نہیں دینا چاہیے تھا۔
کراچی میں سندھ پریمیئر لیگ کے دوران پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ لیگ کی پالیسی پیپر پر بنانے کی بجائے حالات کو دیکھ کر این او سی دی جائے۔
اگر بڑا ایونٹ نہیں تو پلیئرز کو کھیلنے کی اجازت دے دیں، ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ پلیئر دو ماہ فارغ ہو اور وہ کوئی لیگ نہ کھیلے، ایڈہاک ازم نقصان دہ ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ اوپر بندہ تبدیل ہو، تو نیچے بھی سب بدل جائے۔
عدم تسلسل ہوگا تو نہ آپ طویل پلان کرسکتے اور نہ پلیئرز تیار کرسکتے ہیں، یہاں ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دیا جاتا ہے، یہ درست طریقہ نہیں ہے، آج غیر ملکی کوچ تو کیا، ٹاپ کے مقامی کوچز بھی ساتھ کام کرنا نہیں چاہتے۔
پی سی بی ٹیکنیکل کمیٹی اس وقت تک تھی جب ڈائریکٹر نہیں تھا، اب ٹیکنیکل کمیٹی فعال نہیں، میرے خیال میں مختلف فارمیٹ میں مختلف کپتان رکھنے میں کوئی قباحت نہیں۔
کھلاڑی کپتانی دھیرے دھیرے سیکھتا ہے، فارمیٹ کے مطابق ذمہ داریاں تقسیم کرنا اچھی بات ہے، ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز پاکستان کیلئے مختلف نہیں ہوں گی۔
ہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اچھا کرسکتے ہیں، ہمیں اچھا کامبینیشن بنانا ہوگا، پاکستان کے پاس ایسے وسائل ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں حاوی ہوسکتے ہیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) میں سندھی ایمرجنگ پلیئرز کا ہونا کافی مفید ہے، اس قسم کے ٹورنامنٹ نوجوان پلیئرز کو اعتماد دینے میں کردار ادا کرتے ہیں۔