خبردار! یہ کام نہ کیجئے، ورنہ آپ کا دماغ خود کو ’’کھا‘‘ سکتا ہے

0 7

یہ کوئی ہارر فلم کا سین نہیں بلکہ حیرت انگیز سائنسی حقیقت ہے کہ ہمارا دماغ خاص حالات میں اپنے ہی خلیوں کو نگلنا شروع کردیتا ہے۔

جی ہاں! ’’آٹوفیجی‘‘ نامی یہ عمل قدرتی تو ہے، لیکن جب حد سے بڑھ جائے تو دماغی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ نیند کی شدید کمی ہمارے دماغ کو اپنے ہی حصوں کو تباہ کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ دماغ میں موجود ’ایسٹروسیٹس‘ نامی خلیے، جو عام طور پر فالتو مادوں کو صاف کرتے ہیں، نیند نہ پوری ہونے پر صحت مند نیورانز کو بھی نقصان پہنچانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیند پوری نہ ہونے پر ہم چڑچڑے پن اور یادداشت کی کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

الزائمر جیسے مہلک امراض میں تو یہ عمل اور بھی خطرناک ہوجاتا ہے۔ دماغی خلیے ایک دوسرے سے رابطہ کھو بیٹھتے ہیں، اور آٹوفیجی کا عمل تیز ہو کر بیماری کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل ذہنی دباؤ اور غذائی کمی بھی ’مائیکروگلیا‘ خلیوں کو مجبور کر دیتی ہے کہ وہ توانائی کی کمی پوری کرنے کےلیے اپنے ہی نیورانز کو کھانا شروع کر دیں۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ عمل ایک دھوکے باز دوست کی طرح کام کرتا ہے۔ وقتی طور پر تو یہ دماغ کو فائدہ پہنچاتا ہے، لیکن اگر یہی عمل طویل عرصے تک جاری رہے تو یہی دماغی بیماریوں کی بنیاد بن جاتا ہے۔ سائنسدان خبردار کرتے ہیں کہ نیند کی مسلسل کمی مستقبل میں الزائمر کا باعث بن سکتی ہے۔

تو اگلی بار جب آپ رات گئے تک جاگنے کا سوچیں، تو یاد رکھیں، آپ کا دماغ بھوکا ہے، اور وہ اپنے آپ کو کھانے پر تُل سکتا ہے!

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.