پے پال اور اسٹرائپ میں بڑی پیشرفت متوقع ہے، وفاقی وزیر آئی ٹی
نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ کرنسی کی لین دین کیلیے پے پال اور اسٹرائپ جیسے عالمی ادائیگیوں کے پلیٹ فارم کے لیے ایک مضبوط بزنس کیس تیار کرکے دیا ہے۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکل چکا ہے،پاکستان مالیاتی اسٹریکچر مضبوط ہے اور اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے بہت سی اصلاحات کی ہیں، پاکستان کا شمار دنیا کے بیس فوری ادائیگیوں کے گیٹ وے کے حامل ملکوں میں کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ایک ملین فری لانسرز اگر 30 ڈالر بھی کمائیں تو سالانہ 10 ارب ڈالر کمائے جاسکتے ہیں اور یہ پوٹینشل پے پال اور اسٹرائپ جیسے عالمی پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان کی مارکیٹ کو مضبوط بزنس کیس بناتا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر نے آئندہ منتخب حکومت کے قیام سے قبل پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے ہوم ورک مکمل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اس وقت پاکستان کی تمام ٹیلی کام کمپنیاں مل کر 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم استعمال کررہی ہیں۔
فور جی کا نفوز بڑے شہروں تک محدود ہے 56 ہزار ٹاورز میں سے صرف 6 ہزار ٹاورز کو فائبر سے منسلک کیا گیا ہے، ٹیلی کام کمپنیوں کو آسانی اور انفرااسٹرکچر مہیا کرنے کی ضرورت ہے ۔