فخر ہے میں تو 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں، شہباز شریف

0 83

اسلام آباد( شوریٰ نیوز ) وزیراعظم شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فخر ہے میرے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمیشہ تعلقات اچھے رہے،میں تو 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں،ریویو ججمنٹ کے فیصلے سے نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، آئندہ انتخابات ” ووٹ کوعزت دو” کے نعرے پرلڑیں گے، نگران وزیراعظم کے لیے اتحادیوں نے مجھے اختیار دے دیا ہے۔ہفتہ کو اسلام آباد میں سنیئر صحافیوں اور اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ مہنگائی کی وجہ سے ہمارا ووٹ بینک متاثر ہوا، لیکن ہم نے ریاست بچائی میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گیاتوسب کچھ بچ گیا، 16ماہ مشکل حالات میں حکومت چلائی ، 16ماہ میں ایک روپے کا اسیکنڈل ہمارے خلاف نہیں آیا۔وزیراعظم سے اسٹبلشمنٹ سے تعلقات اورمنصوبوں کی افتتاحی تقریب میں آرمی چیف کی تعریف کے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آرمی چیف کی تعریف کرنے میں حرج کیا ہے ؟ : فخر ہے میرے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمیشہ تعلقات اچھے رہے ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میرے تعلقات کب اچھے نہیں تھے ،میں تو 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کے آنکھوں کا تارا ہوں لیکن یہ بتائیں کہ مجھے کب اور کس موقع پر رعایت دی گئی، 16 ماہ کی حکومت میں 8 ماہ احتجاج اورمارچ کی نظرہوئے ، مسلم لیگ ن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگراکثریت ملی تووزیراعظم نوازشریف ہونگے، انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کا ہے ، ن لیگ کی خواہش ہے کہ جلد ازجلد اانتخابات ہوں آئندہ انتخابات ” ووٹ کوعزت دو” کے نعرے پرلڑیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نوازشریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ،ریویو ججمنٹ کے فیصلے سے نواز شریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، الیکشن ایکٹ کی ترمیم سے نوازشریف کی 5سال کی نااہلی کی سزا ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ ایک دوروز میں ہوجائیگا، نگران وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے ابھی آئینی طور پر چند روز موجود ہیں۔ نگران وزیراعظم کے لیے اتحادیوں نے مجھے اختیار دے دیا ہے صرف ایک جماعت نے کہا کہ ہماری لیڈرشپ سے بات کرلیں ،قائد حزب اختلاف سے آج بھی ملاقات شیڈول ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 3 ستمبر 2014 رات 12 مجھے چینی سفیرکا فون آیا، چینی سفیر نے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کا بتایا، اگلے روز اس وقت کے آرمی چیف سے ملاقات کی ، ملاقات میں آرمی چیف سے چینی صدر کا دورہ یقینی بنانے کا کہا تاہم تحریک انصاف دھرنا ختم کرنے سے انکارکیا ، 16 ماہ کی حکومت کے سیاسی راز کبھی افشاں نہیں کرونگا، اگرہم کسٹم ڈیوٹی کی مد میں کنٹرول کرلیں تونیا ٹکس نہ لگانا پڑے، ہم نے اشرافیہ پر سپر ٹیکس لگایا تو اسٹے آرڈ آگیا ، اسوقت عدلیہ میں 60 ہزارکیسز التواء کا شکار ہیں ، کیسز التواء کے باعث 26 ہزارارب روپیہ ر یکورنہیں ہو رہا۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے ملکی مفادات کوملحوض خاطرنہیں رکھا ،پاورسیکٹر میں میجر سرجری کی ضرورت ہے ، نوازشریف نے اپنے دور میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کی ، اس سے بڑا کیا کارنامہ ہوگا ۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے سنیئرصحافیوں سے گفتگو کی اور کہا کہ مہنگائی بہت زیادہ تھی، ہم نے چیلنجز سے نمٹنا تھا، آئی ایم ایف کی وجہ سے مہنگائی آئی، ہم نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کوششیں کیں اور کچھ کم ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کبھی کسی صحافی سے کوئی گلا نہیں کیا، میں نے تنقید اور تعمیر کو ہمیشہ خوش آمدید کہا، میں نے صحافیوں پر یقین کیا کہ وہ ایک آزاد رپورٹ دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سخت فیصلے اور ایکشن لینے پڑے کیونکہ ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے، کبھی کوئی وزیراعظم ایسے الوداع نہیں ہوا جیسے میں جارہا ہوں، میں سب سے مل کر جا رہا ہوں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.