کھجور اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کے مواقع موجود ہیں، ایس ایم تنویر

0 93

فیصل آباد(شوریٰ نیوز)صوبائی وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں روایتی زراعت کے علاوہ کھجور اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کے مواقع موجود ہیں۔ زراعت قومی معیشت کا اہم سیکٹر ہے۔زرعی ترقی کے لئے پر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے۔ زرعی پیداواری اہداف کے حصول کے لئے ڈی این اے فنگر پرنٹس کی رپورٹ والی اقسام کی منظوری دی گئی ہے جس سے نہ صرف خالص بیج کا حصول ممکن ہو گا بلکہ وفاقی حکومت کی جانب سے رجسٹرڈبریڈرز کو رائلٹی بھی مل سکے گی۔وہ آج منسٹر بلاک، پنجاب سیڈ کونسل کے 57ویں اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اجلاس میں ایم ڈی پنجاب سیڈ کارپوریشن شان الحق نے پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی مختلف زرعی اجناس کے بیجوں کی 16نئی اقسام کو عام کاشت کی منظوری کیلئے پیش کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر نے مقرر کردہ ایس او پیز پر پورا اترنے والی 8مختلف فصلوں کی اقسام کی عام کاشت کے لئے منظوری دی جن میں کپاس کی6 اور سبزیات کی2 اقسام شامل ہیں۔مجموعی طو پرپنجاب سیڈ کونسل کے57 ویں اجلاس میں وزیر زراعت پنجاب نے 8 اقسام کو ڈی این اے فنگر پرنٹس رپورٹ یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بناء پر منظور نہیں کیا۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویرنے نئی اقسام کی تیاری اور دریافت پر زرعی سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ریسرچ ٹرائلز کو مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی اور آئندہ کے لئے پنجاب سیڈ کونسل میں زرعی اجناس کی اقسام کی منظوری کو ورائٹی رجسٹریشن اور ڈی این اے فنگر پرنٹنگ کو لازما لانے کی ہدایت کی۔ صوبائی وزیر پنجاب نے مزید کہا کہ زراعت کی بنیاد ہی بیج پر ہے۔موجودہ حکومت معیاری بیج کی تیاری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ عالمی معیار کے بیج سے ہم اپنی زرعی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکیں جس سے ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ انھوں نے زرعی اجناس کی نئی اقسام کی دریافت کرتے وقت معیارکو برقرار رکھنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ اقسام کی دریافت کی بجائے ایسی اقسام دریافت کی جائیں جو فیلڈ میں بہتر رزلٹ دے سکیں۔ انھوں زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ ایسی اقسام دریافت کریں جو فیلڈ میں پانچ سال یا اُس سے زیادہ عرصہ تک کاشتکاروں کی پیداواری لاگت کو کم رکھتے ہوئے منافع کا باعث بن سکیں۔ قوت ِ مدافعت کی حامل فصلات کی نئی اقسام کی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ فصلات پر بیماریوں کا حملہ کم سے کم ہو اور فی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔ اجلاس میں وزیر زراعت پنجاب نے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کی جو کپاس کی نئی اقسام کو مقرر کردہ بین الاقوامی معیارکے مطابق جانچ کرے گی اور آئندہ جو بھی فصل کی اقسام پیش ہو وہ 90 روز کے اندر اس کی فنگر پرنٹ رپورٹ پیش کرے گی۔اس میں آپٹما،ڈائریکٹر جنرل(ریسرچ و توسیع) اور پرائیویٹ سیکٹر کے ماہرین کی نمائندگی ہوگی۔اجلاس میں ایم ڈی پنجاب سید کارپوریشن شان الحق،ڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع) ڈاکٹر انجم علی، چیف سائنٹسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد زراعت ڈاکٹراختر، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباداقرار احمد خان سمیت پنجاب سیڈ کونسل کے ممبران اور پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے بریڈرز حضرات کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.