دماغ کن حالتوں میں’خود کو کھانا‘ شروع کردیتا ہے

0 8

یہ بات حیران کن مگر سچ ہے کہ مخصوص حالات میں دماغ "اپنے آپ کو کھانا” شروع کر دیتا ہے اور یہ بات سائنس ثابت کرچکی ہے۔ لیکن اس جملے کا ایک خاص سیاق و سباق ہے۔

دماغ کا اپنے آپ کو کھانے کا مطلب کیا ہے؟ یہ عمل دراصل "نیورونل سیلف-ڈیگریڈیشن” یا "آٹو فیجی” (Autophagy) کہلاتا ہے، یعنی دماغ اپنے خلیوں کو خود ہی مارنا شروع کر دیتا ہے اور یہ تب ہوتا ہے جب:

1) نیند کی کمی ہو

تحقیق سے ثابت ہے کہ جب ہم مسلسل نیند نہیں لیتے تو دماغ کے اندر موجود کچھ خلیے (astrocytes) خراب خلیوں کو صاف کرنے کے بجائے صحت مند خلیوں کو بھی ختم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ گویا دماغ خود ہی اپنا صحت مند حصہ بتاہ کررہا ہوتا ہے۔

2) الزائمر جیسی بیماریاں

الزائمر میں دماغی خلیے آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہیں اور نیورونز آپس میں جُڑنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ جس سے یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔

3) شدید تناؤ اور غذائیت کی کمی

دماغ میں موجود کچھ خلیے (microglia) تناؤ یا توانائی کی کمی کی صورت میں اپنے ہی نیورونز کو توڑ کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔

دلچسپ حقیقت:

نیند کی مسلسل کمی دماغی خود تلفی (brain autophagy) کے عمل کو بڑھاتی ہے اور یہ الزائمر جیسی بیماریوں کا آغاز بن سکتا ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.