تجارتی جنگ کے پیش نظر چین، کینیڈا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں

0 8

تجارتی جنگ کے پیش نظر چین نے کینیڈا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوٹاوا کے ساتھ مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے۔چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی ’شنوا‘ کے مطابق چینی وزیراعظم لی لیانگ نے کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کو ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ چین، کینیڈا کے ساتھ باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود توجہ طلب مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے۔لی کیانگ اور کینیڈا کے وزیراعظم کے درمیان رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب گزشتہ روز (5 جون) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان محصولات کے حوالے سے ٹیلیفونک بات چیت ہوئی تھی، امریکی صدر نے گفتگو مثبت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف جاری حالیہ تجارتی جنگ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

تجارتی تنازعات کے اثرات پہلےہی چینی معیشت میں ظاہر ہونا شروع ہوگئے، جبکہ بیجنگ ابتدائی طور جوابی اقدامات کے بعد اب دیگر ممالک کے ساتھ مصروفیات کو بڑھا رہا ہے۔واضح رہے کہ مارچ 2025 میں کینیڈا کی جانب سے چین کی الیکٹرک وہیکلز (ای ویز) اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے لے بدلے میں چین نے کینیڈا کی زرعی اور دیگر اشیا کی اشیا پر 2.6 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے تھے، بیجنگ نے کینیڈین کینولا کے بارے میں اینٹی ڈمپنگ تحقیقات بھی شروع کی تھیں، جو ستمبر میں مکمل ہو جائیں گی۔

بیجنگ کی تحقیقات شروع کرنے سے قبل کینیڈا کینولا کی سب سے زیادہ برآمدات چین کو کر رہا تھا۔چین کے وزیراعظم لی کیانگ نے ہم منصب مارک کارنی سے بات چیت میں مزید کہا کہ دونوں حکومتوں کو عوام کی بات کو سننا اور ان کا جواب دینا چاہیے، اور دوستانہ تعاون مزید گہرا کرنے کے علاوہ باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے’۔چینی کسٹمز کے ریکارڈ کے مطابق چین، امریکا کے بعد کینیڈا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، کینیڈا نے سال 2024 میں صرف چین کو 47 ارب ڈالرز کا سامان برآمد کیا تھا۔

لیا کیانگ نے کینیڈا کے وزیراعظم سے گفتگو میں مزید کہا کہ ’بیجنگ کینیڈا کے ساتھ ملکر کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کو محفوظ بنانے کے لیے ملکر کام کرنے کیلئے تیارہے‘۔گزشتہ سال اٹلی میں جی سیون سربراہی اجلاس میں رہنماؤں نے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی معیشتوں کو چین کے ’غیر منصفانہ‘ طریقوں سے بچانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.