امریکا ایران اور اسرائیل کی جنگ کا حصہ نہ بنے، روس کا انتباہ

0 8

روس نے امریکہ کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی ایران کے خلاف شروع کی گئی جنگ میں شامل نہ ہو، یہ انتباہ اس وقت کیا گیا ہے جب امریکہ کے اس جنگ میں کودنے کے بارے میں مختلف خبریں اور موقف پیش کیے جارہے ہیں۔

روس ایران کے اہم ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے، دونوں ملکوں کے درمیان گہرا تذویراتی اور فوجی تعاون و شراکت داری موجود ہے، ایران پر اسرائیلی حملوں کے باوجود روس نے اس تناظر میں ایران کو بظاہر کوئی مدد نہیں دی ہے، ولادی میر پیوٹن خود کو ایک ایسے ثالث کے طور پیش کر رہے ہیں جو خود جنگ کا حصہ بنا ہو۔

اب روس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم امریکہ کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اس جنگی ماحول میں نہ شامل ہو۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاہروف نے امریکہ کو متنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں امریکی فوجی کارروائی امریکہ کا انتہائی خطرناک قدم ہو گا جس کے بہت غیر متوقع اور منفی نتائج سامنے آئیں گے۔

اس سے قبل ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے روسی ثالثی کی پیش کش کو قبول کرنے سے انکار کر چکے ہیں، ٹرمپ کا یہ ثالثی مسترد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس پہلے اپنا یوکرین کے ساتھ جھگڑا ختم کرے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ کے روسی ثالثی کی تجویز مسترد کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے، یہ پیش کش تو ان ملکوں کو کی گئی تھی جو اس جنگ کے براہ راست فریق ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال سے متعلق میڈیا رپورٹس صرف قیاس آرائیاں ہیں، لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ ایک تباہ کن پیش رفت ہوگی۔

یاد رہے کہ روس کی طرف سے یہ انتباہ پیوٹن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے فون پر اس معاملے میں ہونے والے تبادلہ خیال کے دوران کیا ہے اور دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے۔صدر پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو دونوں رہنماؤں کی فون پر ہونے والی گفتگو کے بعد بریف کیا تھا کہ ماسکو اور بیجنگ کا خیال ہے کہ دشمنی کا خاتمہ سیاسی اور سفارتی طریقوں سے کیا جانا چاہئے۔

صدر پیوٹن کا رات گئے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھاکہ ایران کے روس کے ساتھ فوجی معاہدات ہونے کے باوجود ایران نے اسرائیلی حملے کے بعد بھی روس سے کوئی فوجی مدد نہیں مانگی ہے، ہمارے ایرانی دوست نے اس بارے میں ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔

اس سوال پر کہ اگر ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کیا جاتا ہے تو روس کا کیا رد عمل ہو گا، پیوٹن نے کہا کہ میں اس امکان کے بارے بات بھی نہیں کرنا چاہتا، اگر ایران نے انسانی بنیادوں پر روس سے کوئی مدد مانگی تو میں ضرور بھیجوں گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.