اسلام آباد ہائیکورٹ میںجسٹس بابر ستار نے کنٹریکٹ ملازم سمیرا صدیقی کی الاٹمنٹ منسوخی کیخلاف درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ‘سبجیکٹ ٹو ویکنسی’ تمام الاٹمنٹ لیٹرز منسوخ تصور ہوں گے ، اٹارنی جنرل اور وزارت ہاؤسنگ نے تسلیم کیا رولز میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ، وفاقی حکومت سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ میں اکاموڈیشن رولز کی خلاف ورزی کرتی رہی ہے۔
عدالت نے سیکرٹری ہاؤسنگ کہا کہ ڈیٹا کی تیاری نادرا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے تصدیق کے ساتھ کی جائے، وزارت ہاؤسنگ کی ویب سائٹ پر ویٹنگ لسٹ اور اکاموڈیشن لسٹ کی 30 دن میں دستیابی کو یقینی بنائے۔
سیکرٹری ہاؤسنگ نے انڈرٹیکنگ دی کہ وہ سروے کرائیں گے کہ کون ہیں جنہوں نے الاٹمنٹ کرا کے رہائش رینٹ پر دے رکھی ہے، سیکریٹری ہاؤسنگ رہائشیں رینٹ پر دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر سکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ یہ عدالت رہائش کے قوانین کے دائرہ کار یا حکومت کو ہدایات جاری کرنے کیلئے از خود اختیارات کا استعمال نہیں کر رہی ، تحمل کا مظاہرہ کیا اور کسی فریق کے الاٹمنٹ استحقاق متعلق کوئی قطعی فیصلہ نہیں دیا ۔
حتمی فیصلہ صرف درخواست گزار کی حد تک ہے۔ سماعت کے دوران الاٹمنٹ متعلق سامنے آنیوالی بے ضابطگیوں کا معاملہ متعلقہ حکام پر چھوڑ دیا۔