ایران کا اسرائیل فلسطین کشیدگی بارے او آئی سی ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ ناصر کنانی نے کہا کہ اسرائیل پر حملے کے بعد حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان لڑائی میں اضافہ ہوا ہے ۔
وہ ان حملوں میں ملوث نہیں تھا جن میں حماس گروپ نے 700 اسرائیلی ہلاک اور درجنوں کو اغوا کیا تھا،400 سے زائد فلسطینی بھی شہید ہوئے ہیں ۔
دوسری جناب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اسرائیل پر تازہ ترین حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا لیکن انہوں نے کہا کہ تہران اور حماس کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔
جو کوئی بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو دھمکی دیتا ہے اسے جان لینا چاہیے کہ کسی بھی احمقانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا،فلسطینی گروپوں کے لیے ایران کی پشت پناہی ملیشیاؤں اور مسلح گروہوں کے وسیع نیٹ ورک کا حصہ ہے جس کی وہ مشرق وسطیٰ میں حمایت کرتا ہے، جس سے تہران کو لبنان، شام، عراق اور یمن کے ساتھ ساتھ غزہ میں ایک طاقتور موجودگی ملتی ہے۔
حماس کا حملہ، دہائیوں میں اسرائیل میں سب سے بڑا حملہ، واشنگٹن اور ریاض کے درمیان دفاعی معاہدے کے بدلے میں سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی حمایت یافتہ اقدامات کے موافق ہے۔
اس طرح کے اقدام سے تہران کے ساتھ سعودی عرب کے حالیہ تعلقات پر بریک لگ جائے گی۔