سپریم کورٹ میں 90 دنوں میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ یہ اہم معاملہ ہے مگر اسی دن درخواست پر نمبر کیسے لگ گیا؟ کیا آپ نے جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی؟
عابد زبیری نے جواب دیا کہ جی ہم نے جلد سماعت کی متفرق درخواست دائر کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے ابھی نوٹ ملا ہےکہ آپ نے کوئی جلد سماعت کی درخواست نہیں دی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 90 دنوں میں انتخابات کی تاخیر کس نے کی اس پرآپ انگلی نہیں اٹھاتے؟ آپ کہتے ہیں صدر مملکت نے تاریخ دینا تھی، آپ کہہ رہے ہیں کہ تاریخ دینےکا اختیار صدر مملکت کا ہے۔
اس کا مطلب ہے آپ الیکشن ایکٹ کی سیکشن57 کو چیلنج نہیں کر رہے، اگر صرف انتخابات کی بات کریں تو ہم فیصلہ کرسکتے ہیں، اگر آپ آئینی تشریح کی بات کریں گے تو ہمیں 5 رکنی بینچ بنانا پڑےگا۔
دنیا کے سارے مسائل اس درخواست میں نہ لائیں، صرف انتخابات کی بات ہے تو ہم ابھی نوٹس کردیتے ہیں، ایک سوال یہ ہے کہ انتخابات کا اعلان کون کرسکتا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کیا اس وقت 90 دنوں میں الیکشن ہوسکتے ہیں؟