ضیا الحق کو صدر نہیں مانتا، آئندہ اس عدالت میں دوبارہ صدر مت کہیے گا، چیف جسٹس
فیض آباد دھرنا کیس وزارت دفاع اورآئی بی کی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردیا گیا
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ضیا الحق کو صدر نہیں مانتا، آئندہ اس عدالت
میں دوبارہ صدر مت کہیے گا۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران اعجاز الحق کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے نظرثانی واپس لینے کا نہیں کہا ہے صرف نام فیصلے سے حذف کیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اعجازالحق ایک آرمی چیف ضیاالحق کے بیٹے ہیں۔
اعجاز الحق کے وکیل نے کہا ان کے موکل کے والد صدر پاکستان تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضیا الحق کو صدرنہیں مانتا، بندوق کی نوک پر کوئی صدر نہیں بن جاتا، آئندہ اس عدالت میں ضیا کو دوبارہ صدرمت کہیے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے الیکشن کمیشن نے اپنےجواب میں کہا تحریک لبیک کو 15 لاکھ کی معمولی فارن فنڈنگ ہوئی، الیکشن کمیشن خود مان رہا ہے کہ 15 لاکھ کی فارن فنڈنگ ہوئی۔
15 لاکھ الیکشن کمیشن کیلئے معمولی رقم ہوگی میرے لیے تو کافی رقم ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، اس طرح آنکھوں میں دھول نہ جھونکے، جیسے ہمارے قانون کو بناوٹی کہا جاتا تھا الیکشن کمیشن ویسے کام کر رہا ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی غیر قانونی، جاننا چاہتے ہیں فیض آباد دھرنے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا؟ چیف جسٹس
فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا آپ الیکشن کمیشن کی نہیں کسی اور کی نمائندگی کر رہے ہیں، عدالت کو بالکل بھی معاونت فراہم نہیں کی جا رہی، الیکشن کمیشن کے وکیل کوئی قانونی حوالہ نہیں دے رہے۔