پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلال بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہبازشریف کو وزیراعظم بنانے میں ہم نے بہت محنت کی، وہ وقت کی ضرورت تھی اور وقت کی ضرورت کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔
امید ہے کہ 8 فروری کو کراچی کے عوام پیپلزپارٹی کو ووٹ دیں گے، 2013 اور 2018 کے بعد ہم اپوزیشن میں تھے، ہمارے وسائل چھینے جا رہے تھے، دھمکیاں دی جاتی تھیں۔
کنگز پارٹی ہر الیکشن میں کسی نہ کسی صورت میں سامنے آتی ہے، کنگز پارٹی کا وہی حال ہوگا جو 2008 میں ہم نے کیا تھا، اس طرح کی جماعتوں کو بنانے سے عوام اور سیاسی حلقوں میں غلط پیغام جاتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بتایا کہ جنرل (ر) باجوہ نے تو ہمیں بلایا تھا اور کہا تھا کہ عدم اعتماد واپس لیں ہم الیکشن کراتے ہیں، اس وقت جنرل باجوہ صاحب کا ایک پیغام آیا تھا کہ ہم نیوٹرل ہیں اور اس نیوٹرل صورتحال میں ہم کامیاب ہوئے تھے، ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے کچھ سیاستدانوں سے روایت ڈالی گئی کہ انہوں نے اپنے پسندیدہ افسر کے بارے میں زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگانے شروع کیے، پسندیدہ افسر کے زندہ باد کے نعرے کی روایت اچھی نہیں اب ختم ہونی چاہیے۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ حنا ربانی کھر افغانستان گئی تھیں ، چین ،افغان اور پاکستان وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی، افغانستان سے متعلق آج کی پالیسی میں کلیئریٹی نظر نہیں آرہی ۔