جنگ بندی کا خاتمہ، غزہ میں صیہونی بمباری سے شہیدوں کی تعداد 184 ہوگئی

0 171

دوسری جانب غزہ میں 7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد صیہونی حکومت افواج نے ایک بار پھر بربریت کا مظاہرہ شروع کردیا، صیہونی بمباری سے 3 صحافیوں سمیت 184 افراد شہید جب کہ 600 زخمی ہوگئے۔

صیہونی حکومت نے خان یونس اور رفاح سمیت مختلف علاقوں میں 200 سے زائد مقامات پر بمباری کے علاوہ رفاح کے راستے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کردی۔

غزہ پر صیہونی حملوں کے جواب میں حماس نے بھی صیہونی شہروں پردرجنوں جوابی راکٹ حملے کیے جس کے باعث تل ابیب میں بھی سائرن بج اٹھے۔

صیہونی حملے میں اس کے اپنے یرغمالی مارے گئے

ادھر صیہونی افواج نے حملے کرکے خود اپنے ہی یرغمالی شہریوں کو بھی قتل کردیا، صیہونی حکومت نے حماس کی قید میں موجود 6 یرغمالیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

بفرزون بنانےکی آڑ میں صیہونی حکومت کی جانب سے شمالی غزہ پر قبضے کی بھی کوشش شروع کردی گئی ہیں، صیہونی حکومت کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کو غزہ میں بفرزون بنانے کے منصوبے سے آگاہ کردیا ہے۔

صیہونی فوج کی خان یونس کےمشرقی علاقے پر بمباری

فلسطینی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے خان یونس کےمشرقی علاقے پر بمباری کی اور غزہ کےمغربی علاقے میں بھی بمباری کی جارہی ہے جب کہ غزہ پر صیہونی جاسوس طیارے نچلی پروازیں کررہے ہیں۔

غزہ دنیا میں بچوں کیلئے خطرناک ترین مقام ہے: یونیسیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے غزہ کو بچوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین مقام قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے صیہونی حکومت اور فلسطین کے بچے امن اور بہتر مستقبل کے حقدار ہیں، ہم تمام فریقین سے بچوں کو محفوظ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

صیہونی حکومت اعتراف کرے کہ غزہ میں جنگی جرائم کر رہا ہے: سابق ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ

صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پر دوبارہ حملوں اور امدادی کارروائیاں روکنے کے عمل پر ردعمل دیتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کے سابق ڈائریکٹر کینیتھ روتھ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کرمنل کورٹ کو صیہونی حکومت کی جانب سے کی جانے والی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے، کل ہی صیہونی حکومت کے خلاف بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں کا مقدمہ بھی ہو سکتا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں صیہونی سویلین کوآرڈینیشن ایجنسی کی جانب سےغزہ میں امدادی سامان روکنے سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ صیہونی حکومت کو اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ غزہ میں عالمی جنگی جرائم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سویلینز کیلئے انسانی امداد کی اجازت دینا ایک قانونی ذمہ داری ہے نہ کہ حماس کے کسی قدم سے جڑی ہوئی ہے کہ حماس کچھ کرے اور امداد روک دی جائے۔

غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے: عالمی ادارہ صحت

ادھر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے صیہونی حکومت کی جانب سے امداد سامان کی ترسیل روکنے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ غزہ میں ہر صورت انسانی امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہنا چاہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل اسی لیول پر ہونی چاہیے جیسے جنگ بندی کے دنوں میں ہو رہی تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ غزہ کے لوگوں کو کھانے، پانی اور دواؤں سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی بحالی کیلئے مذاکرات جاری ہیں: قطر

قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سےجاری بیان میں غزہ میں جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کسی فیصلے پر نہ پہنچنے اور جنگ بندی کے فوری بعد غزہ پر صیہونی جارحیت پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

قطری وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہےکہ جنگ بندی معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں جانب سے مذاکرات جاری ہیں جب کہ قطر نے یہ بھی واضح کیا ہےکہ وہ اپنے ثالث کاروں کے ساتھ ایک بار پھر انسانیت کیلئے جنگ میں وقفے کے اقدامات کیلئے پرعزم ہے۔

حماس نے مزید یرغمالی رہا نہیں کیے: صیہونی حکومت

گزشتہ روز جنگ بندی کے خاتمے کے بد صیہونی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدےکے مطابق مزید یرغمالی رہا نہیں کیے اور حماس نے صیہونی حکومت پر راکٹ بھی فائر کیے ہیں۔

پاکستان نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا

فلسطین کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نہتے فلسطینیوں پر دوبارہ بمباری کے آغاز پر سخت مایوسی ہوئی ہے، پاکستان مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، عالمی برادری فلسطینیوں پر جاری بمباری روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔

جنگ بندی کے ساتویں روز مزید 8 اسرائیلیوں کی رہائی

اس سے قبل جنگ بندی کے ساتویں روز حماس نے پہلے فرانس کی دوہری شہریت کی حامل 21 سالہ لڑکی اور 40 سالہ خاتون کو رہا کیا جس کے بعد 2 بچوں اور 4 خواتین سمیت مزید 6 صیہونیوںکو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

حماس کی جانب سے صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد صیہونی حکومت کو بھی 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا پڑا، صیہونی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 23 بچے اور 7 خواتین شامل ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.