روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی اور ان کے مغربی حامی یوکرینی محاذوں کی موجودہ ابتر صورت حال اور جنگی حقائق سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لئے رائے عامہ کی توجہ ایک ایسے سمجھوتے کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس کی ابھی کوئی حقیقت سامنے نہیں آئی ہے۔
بحران یوکرین کے راہ حل کی تلاش ایک دشوار کام ہے جس کا دارومدار سیاسی و سفارتی عمل اور مذاکرات پر ہے مگر زیلنسکی نے خود ہی مذاکرات کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔
ریاض میں یہ خفیہ اجلاس ایسی حالت میں تشکیل پایا ہے کہ بعض شریک ممالک منجملہ ہندوستان اور سعودی عرب نے جنگ یوکرین کے دوران روس کے ساتھ اپنے تعلقات کا تحفظ کرنے کی کوشش کی ہے۔
روس کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی اور چین، برازیل اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت کو مسترد کر دیا تھا۔