عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیدیا

0 177

صیہونی حکومت نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دے دیا۔

جنوبی افریقا نے صیہونی حکومت پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرکے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں کیس دائر کیا ہوا ہے۔

نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمےکی آج دوسرے روز بھی سماعت ہوئی جس میں صیہونی حکومت نے اپنے دفاع میں دلائل دیے۔

صیہونی حکومت نےمقدمے میں اپنے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیا اور کہا کہ صیہونی حکومت نے اپنا حق دفاع استعمال کیا، حماس اسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو استعمال کر رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں عالمی قوانین کے مطابق ہیں۔

صیہونی حکومت نے اپنے دلائل میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی نہیں کی جارہی، جنوبی افریقا مکمل کہانی نہیں سنا رہا، صیہونی حکومت حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔

غیر ملکی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے جنوبی افریقا کی درخواست رد کرنے کے مطالبے کے ساتھ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھا دیے ۔

دوسری جانب عالمی عدالت انصاف کے باہر فلسطین پر صیہونی مظالم کے خلاف احتجاج ہوا، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔

واضح رہے کہ گزشہ روز جنوبی افریقا کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران دلائل میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیےگئے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔

جنوبی افریقا کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو صیہونی حکومت نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔

دلائل میں کہا گیا کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتجال پیدا کردی ہے، 93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب صیہونی حکومت کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنےکا خدشہ ہے۔

نسل کشی کیا ہے اور صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟
گزشتہ برس حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعدغزہ میں سویلین آبادی پر صیہونی حملوں پر جنوبی افریقا نے الزام لگایا کہ صیہونی حکومت فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

حماس کے زیر انتظام فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حماس کی کارروائی کے بعد غزہ میں صیہونی حکومت کی وحشیانہ بمباری سے 23,000 سے زائد افراد جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔

جنوبی افریقا کی طرف سے جمع کرائےگئے شواہد میں کہا گیا کہ صیہونی کارروائی کا مقصد فلسطینی قومی اور نسلی گروہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔

اس مقدمے میں صیہونی عوامی بیان بازی اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کی "نسل کشی کے ارادے” کے بیانات کو بھی ثبوت کے طور پیش کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت، نسل کشی کی تعریف کسی قومی، نسلی، مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کی نیت سے ایک یا زیادہ کارروائیوں کے ارتکاب سے کی جاتی ہے۔

جنوبی افریقا نےکیس کیوں دائر کیا؟
جنوبی افریقا میں حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس کی فلسطینی کاز کے ساتھ یکجہتی کی ایک طویل تاریخ ہے۔

جنوبی افریقا نے7 اکتوبر کے بعد غزہ میں صیہونی حکومت کی فوجی کارروائی پر سخت تنقید کی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر، فریقین پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کرنا لازم ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.