حزب اللہ کی جال میں پھنس گئی صیہونی حکومت ، صیہونی تجزیہ کار کا اعتراف
ایک صیہونی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت اب لبنانی مزاحمت کے جال میں پھنس چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ لبنان اپنے حملے کے دائرے میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے اور مستقبل میں کسی بھی بڑے پیمانے پر جنگ میں اس کا پلڑا بھاری رہے گا۔
صیہونی میڈیا نے تسلیم کیا کہ صیہونی حکومت کا آئرن ڈوم سسٹم حزب اللہ کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے قابل نہیں ہے، جس نے حال ہی میں ایک اہم مرون بیس کو نشانہ بنایا تھا۔
اس بڑے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک صیہونی تجزیہ کار نے اعتراف کیا کہ کسی بڑی جنگ کی صورت میں حزب اللہ کو جنگ میں بالادستی حاصل ہوگی۔
صیہونی حکومت کے چینل 13 پر عرب امور کے تجزیہ کار تسوی یحزقلی نے کہا کہ حزب اللہ نے صیہونی حکومت کو بڑا دھچکا پہنچانے کے لیے تیاریوں کی سطح بڑھا دی ہے اور اپنے حملوں کا دائرہ صیہونی حکومت کے فضائی کنٹرول بیس پر حملے تک توسیع دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ بڑے پیمانے پر جنگ میں بھی، طویل فاصلے تک حملے کرنے میں حزب اللہ کو ہی بالا دستی حاصل رہے گی، خواہ صالح العاروری کی شہادت پر رد عمل ہو یا دیگر وجوہات کی بنا پر، اب ہم پھنس چکے ہیں۔ صیہونی حکومت 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے کنٹرولڈ انداز میں جنگ کی قیادت کر رہا ہے لیکن حزب اللہ اپنے حملوں کا دائرہ مسلسل بڑھا رہا ہے۔
اس صیہونی تجزیہ کار نے کہا کہ آج ہم شمالی محاذ پر جنگ کا ایک گرم بازار دیکھ رہے ہیں اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ اتنے طاقتور ہیں کہ صیہونی حکومت کو ایک خطرناک جال میں پھنسا سکتے ہیں اور ہمیشہ کی طرح خود کی بالادستی ثابت کر سکتے ہیں۔
صیہونی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نصر اللہ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت جنگ کا خواہاں نہیں کیونکہ وہ جنگ سے ڈرتا ہے۔
صیہیونی ٹی وی چینل 14 کے عسکری امور کے تجزیہ کار نوعام امیر نے بھی اسی تناظر میں کہا کہ صیہونی فوج مرون اسٹریٹیجک بیس پر حزب اللہ کے حملے کے بعد ہونے والے نقصان کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہفتے کے روز لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے صیہونی حکومت کے دو اہم فوجی اڈوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا ہے جنہیں "مرون” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حزب اللہ کے بیان میں آیا ہے کہ اس اہم فوجی اڈے کو مختلف نوعیت کے 60 سے زیادہ راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ صیہونی حکومت کا یہ اہم فوجی اڈہ الجرمق پہاڑ پر واقع ہے۔
اس بلند پہاڑ کو مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کا سب سے اہم اسٹریٹجک مرکز سمجھا جاتا ہے اور یہ شمالی محاذ پر خاص طور پر مزاحمت کے ساتھ حالیہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کا اہم سیکورٹی اور فوجی کمان کا مرکز ہے۔