غزہ میں صیہونی فوج کی اسپتالوں،اسکول اور گھروں پر شدید بمباری سے کل سے اب تک مزید 132 فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی قابض فوج سے جھڑپیں جاری ہیں، صیہونی حکومت کے تازہ حملوں میں مزید 134 فلسطینی شہید ہوگئے،7 اکتوبر سے اب تک شہدا کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
ادھر مغربی کنارے میں صیہونی فورسز کی کارروائیوں میں5 فلسطینی شہید، 5 زخمی ہوگئے جبکہ دو گھر گرا دیے۔
رپورٹ کے مطابق نابلس کی یونی ورسٹی سے متعدد طلبا بھی گرفتار کرلیے گئے۔
دوسری جانب تل ابیب کے نزدیک یہودی بستی میں حملے میں ایک صیہونی ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے جبکہ حملے کے شبے میں 2 فلسطینیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ناروے کی امدادی تنظیم نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو صدی کا بدترین انسانی بحران قرار دے دیا۔
ادھر صیہونی وزیردفاع نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ میں جاری فوجی آپریشن خاتمے کے قریب ہے ۔جنگ کے خاتمے کے بعدغزہ کی قیادت فلسطینی کریں گے ۔ غزہ میں فلسطینی رہتے ہیں اس لیے مستقبل میں فلسطینی ہی اس پر حکومت کریں گے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے غزہ میں صیہونی جارحیت کو بے نقاب کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ کے لوگوں کیلئے زندگی جہنم بنا دی گئی ہے، یہاں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں، ہر وقت منڈلاتے خطرات کا خوف الفاظ میں بیان کرنے سے باہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی افواج کی جانب سے صحت مراکز پر 300 سے زائد حملے کیے گئے اور تاحال امداد کی رسائی کیلئے مشکلات درپیش ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت غزہ میں صرف 15 اسپتال کام کر رہے ہیں اور وہاں پر بھی صرف محدود طبی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد کو انتہائی ضروری مدد فراہم کرنے سے بھی روکا جار رہا ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں جاری صیہونی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 24 ہزار سے متجاوز ہوچکی ہے جبکہ 60 ہزار 317 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ صیہونی جارحیت سے شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔