پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کچھ نکات پر متفق ہو جائیں اور گورننس پر روڈ میپ طے کر لیں تو حکومت چلا سکیں گے اور ہماری تعداد بھی پوری ہو جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی کے رابطوں پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو انتہائی پوزیشن رکھنے والی جماعتیں اگر بات چیت کرتی ہیں تو یہ دیکھ کر اچھا لگا۔
لیکن مولانا کا یہ کہنا کہ تحریک عدم اعتماد کسی کے کہنے پر آئی اس سیاسی عمل کے ساتھ زیادتی ہے جس کی سربراہی خود مولانا فضل الرحمان کر رہے تھے۔
ایک طرف انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے تحریک عدم اعتماد پیش کرائی دوسری طرف وہی کہہ رہے ہیں کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں، یہ اتنا بڑا تضاد ہے جس کی وضاحت خود مولانا نہیں کر پائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے،فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمیدکےکہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی، میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔
بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنرل (ر) فیض حمید کا نام غلطی سے میری زبان پر آگیا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ میں نے ساری بات بتا دی ہے، اتنا کافی ہے، ہم پی ٹی آئی حکومت کو تحریک کے ذریعے ہٹانا چاہتے تھے، پی ڈی ایم ، پیپلزپارٹی ، اےاین پی کی روزانہ میٹنگیں ہوتی رہتی تھی، مجھ سے اکیلے میں جنرل باجودہ کی بہت ملاقاتیں ہوئی ہیں۔