صیہونی دشمن کی ناکامی پر زور، تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ

0 246

تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ سات اکتوبر مسئلہ فلسطین کی تاریخ میں اہم موڑ ہے کیونکہ سامراجی ممالک کی کوششوں کے باوجود اسے بھلایا نہيں جا سکا اور سات اکتوبر نے اسے دنیا کا سب بڑا مسئلہ بنا دیا۔

اسماعیل ہنیہ نے اتوار کی رات اپنے ایک خطاب ميں کہا کہ دشمن صدی کے سب سے بڑے جرم کا ارتکاب کررہا ہے اور اسے جلد یا بدیر اپنے جرائم کا انجام بھگتنا پڑے گا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ دشمن ، غزہ کے عوام کی شجاعت و پائداری کے سامنے اس علاقے میں اپنے اہداف حاصل نہيں کرسکا کہا کہ ہمارے عوام ، ہزاروں افراد کے شہید ، زخمی اور لاپتہ ہونے کے باوجود اس سرزمین پر باقی رہیں گے۔

حماس کے رہنما نے اپنے بیان میں کہا کہ صیہونی دشمن اپنا ایک قیدی بھی آزاد نہيں کراسکی ہے اور ہرطرح کے جرائم و قتل عام کے باوجود آئندہ بھی سمجھوتے کے بغیر کوئي ایک قیدی بھی رہا نہيں کرا پائے گی۔

اسماعیل ہنیہ نے کہا ہم فلسطین کی داخلی صورت حال کو چست درست کرنے کی کوشش کررہے ہيں اور ہمیشہ سے زيادہ قوم میں اتحاد اور اسے منظم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔

حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے مذاکرات میں پانچ اصول طے کئے ہیں جس میں مکمل جنگ بندی، جنگ کا خاتمہ، غزہ سے قابضوں کی مکمل پسپائي ، پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور غزہ کے عوام کے لئے انساندوستانہ امداد کی ترسیل ہےاسماعیل ہنیہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کسی بھی سمجھوتے میں جنگ بندی اور غزہ پٹی سے صیہونی فوج کا مکمل انخلاء شامل ہونا چاہیے کہا کہ ہم ان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں اچھے سمجھوتے کے خواہاں ہيں جبکہ دشمن جنگ بندی کے سلسلے میں واضح ضمانت دینے کے لئے تیار نہيں ہوا ہے۔

حماس کے سیاسی رہنما نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صیہونی دشمن قیدیوں کی رہائی کے بعد غزہ کے خلاف دوبارہ جنگ شروع کرنا چاہتا ہے کہا کہ دشمن، غزہ سے اپنے فوجیوں کو نکالنے کی کوئي ضمانت نہيں دے رہا ہے بلکہ اس کے بجائے غزہ پٹی میں دوبارہ اپنے فوجی تعینات کرنے کی بات کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ طے نہ پانے کا ذمہ دار صیہونی دشمن ہے اورہم ایسے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں ہمارے اصولوں و شرطوں کو پورا کیا گیا ہو۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.